Maktaba Wahhabi

252 - 315
لوگ یہ دیکھ کر بہت خوش اور حیران ہو رہے تھے۔میں نے دل میں سوچا اس کی یہ حرکات کسی پہلوانی مشق کا نتیجہ نہیں۔میں اگرچہ گناہ گار ہوں مگر مُوَحِّد ضرور ہوں، مجھے یہ چیزیں پسند نہیں۔میں شش و پنج میں تھا کہ کیا کروں۔اچانک مجھے یاد آیا کہ ایک بار خطبۂ جمعہ میں خطیب صاحب نے بیان کیا تھا کہ جادوگر شیطانوں سے مدد لیتے ہیں۔اللہ کاذکر کیا جائے تو ان کی قوت فنا ہوجاتی ہے۔میں اپنی نشست سے اٹھا اور تھیٹر کے اسٹیج کی طرف چل دیا۔لوگ خوشی سے تالیاں بجارہے تھے اور سوچ رہے تھے کہ میں حیرت کے مارے اتنا مغلوب اور بے خود ہوگیا ہوں کہ جادوگرنی کے قریب جارہا ہوں۔جب میں اسٹیج کے قریب پہنچا تو جادوگرنی قریب آچکی تھی، میں نے فوراً آیت الکرسی کی تلاوت شروع کردی۔یکایک جادو گرنی تڑپنے لگی۔اللہ کی قسم!آیت الکرسی ختم بھی نہ ہونے پائی تھی کہ وہ دھڑام سے زمین پر گر گئی اور تھر تھر کانپنے لگی۔لوگ گھبرا کر اٹھے اوراسے ہسپتال لے گئے۔اللہ کا فرمان سچ ہے: ﴿ إِنَّ كَيْدَ الشَّيْطَانِ كَانَ ضَعِيفًا ﴾’’بے شک شیطان کی چال ہمیشہ کمزور رہی ہے۔‘‘[1] اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿وَمَكَرُوا وَمَكَرَ اللّٰهُ وَاللّٰهُ خَيْرُ الْمَاكِرِينَ ﴾ ’’انھوں نے خفیہ تدبیر کی اور اللہ نے بھی خفیہ تدبیر کی اور اللہ سب خفیہ تدبیر کرنے والوں سے بہتر ہے۔‘‘[2] جادو کی بعض اقسام سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مَنِ اقْتَبَسَ شُعْبَۃً مِّنَ النُّجُومِ فَقَدِ اقْتَبَسَ شُعْبَۃً مِّنَ السِّحْرِ، زَادَ مَا زَادَ)) ’’جس شخص نے علم نجوم کا کچھ حصہ سیکھا، اس نے اسی قدر جادو سیکھا۔جتنا زیادہ سیکھتا جائے گا، اس کی وجہ سے اتنا ہی گناہ میں اضافہ ہوتا جائے گا۔‘‘[3] سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مَنْ عَقَدَ عُقْدَۃً، ثُمَّ نَفَثَ فِیھَا فَقَدْ سَحَرَ، وَمَنْ سَحَرَ فَقَدْ أَشْرَكَ،
Flag Counter