Maktaba Wahhabi

102 - 315
توحید کی حقیقت و اہمیت بہت سے لوگ قیامت تک صرف اس لیے لعنت کے سزاوار ٹھہرے کہ انھوں نے توحید کی حقیقت نہ جانی۔ اللہ کے ساتھ بندے کا تعلق صرف اور صرف اسی صورت میں مضبوط اور پائیدار ہو سکتا ہے کہ اس کی ساری بندگی، تضرع، عاجزی اور خشوع اسی کے لیے ہو، اطاعت اسی کی کی جائے، سب کچھ اسی سے مانگا جائے، دل میں صرف اسی کا خوف ہو اور ساری امیدیں بھی اسی سے وابستہ ہوں۔ لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہکی شہادت دینے کا مطلب یہی ہے۔اللہ تعالیٰ نے لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہکی ایسی سچی گواہی دینے والے پر جہنم کو حرام قرار دیا ہے جو اپنے عمل سے بھی اس گواہی کی تصدیق کرے۔ سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ کی حدیث پر غور کیجیے۔وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے سوار تھے۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ سے دریافت فرمایا: ((یَا مَعَاذُ!أَتَدْرِی مَا حَقُّ اللّٰہِ عَلَی الْعِبَادِ، وَمَا حَقُّ العِبَادِ عَلَی اللّٰہِ؟)) ’’معاذ!تمھیں معلوم ہے کہ بندوں کے ذمے اللہ کا کیا حق ہے اور اللہ کے ذمے بندوں کا کیا حق ہے؟‘‘ سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ کہنے لگے: اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں۔ فرمایا((فَإِنَّ حَقَّ اللّٰہِ عَلَی الْعِبَادِ أَنْ یَعْبُدُوا اللّٰہَ وَلَا یُشْرِكُوا بِہِ شَیْئًا، وَحَقُّ الْعِبَادِ عَلَی اللّٰہِ أَنْ لَا یُعَذِّبَ مَنْ لَا یُشْرِكُ بِہِ شَیْئًا)) ’’بندوں کے ذمے اللہ تعالیٰ کا حق یہ ہے کہ وہ اس کی عبادت کریں اور اس کے سا تھ کسی کو شریک نہ ٹھہرائیں۔اور اللہ کے ذمے بندوں کا حق یہ ہے کہ جو اس کے ساتھ شرک نہ کرے، وہ اسے عذاب نہ دے۔‘‘[1]
Flag Counter