Maktaba Wahhabi

217 - 315
’’کسی نبی اور رسول یا کسی اور کے حق کے وسیلے سے دعا کرنا مکروہ ہے، کیونکہ خالق پر کسی مخلوق کا کوئی حق نہیں ہے۔‘‘[1] مشہور اور متداول کتاب قدوری کے مصنف امام قدوری رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ((اَلْمَسْأَلَۃُ بِخَلْقِہِ لَاتَجُوزُ لِأَنَّہُ لَا حَقَّ لِلْخَلْقِ عَلَی الْخَالِقِ فَلَا تَجُوزُ وِفَاقًا)) ’’کسی مخلوق کے وسیلے سے دعا کرنا متفقہ طور پر ناجائز ہے، کیونکہ کسی مخلوق کا خالق پر کوئی حق نہیں ہے۔‘‘[2] وسیلۂ ممنوعہ کی مذکورہ تینوں صورتیں اسلام کے منافی امور میں داخل نہیں ہیں بلکہ بدعت اور شرک اصغر میں داخل ہیں۔اور حقیقت یہ ہے کہ اس امت میں اور سابقہ امتوں میں شرک اکبر کا دروازہ انھی صورتوں سے کھلا تھا۔ 4 غیر موجود زندہ یا کسی مردے کی دعا کا وسیلہ وسیلۂ ممنوعہ کی چوتھی صورت یہ ہے کہ کسی غیر موجود شخص کی دعا کا وسیلہ لیا جائے، وہ ذات فوت شدہ ہو یا زندہ، خواہ وہ ذات کسی نبی کی ہو یا ولی و شہید کی، خواہ کسی بزرگ سے دعا کی درخواست کی جائے کہ اے فلاں ہستی!اللہ سے میرا یہ کام کرا دیجیے یا اس بزرگ ہی سے اپنی مراد مانگی جائے، اس کی حرمت پر اہل
Flag Counter