Maktaba Wahhabi

218 - 315
سنت و جماعت کا اجماع ہے اور یہی وہ شرک ہے جو مشرکین عرب میں رائج تھا اور جسے انھوں نے وسیلہ کا نام دے رکھا تھا اور یہی وہ شرک ہے جو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور مشرکین کے مابین سب سے بڑے اختلاف کی بنیاد تھا۔اس لیے بقول علامہ محمد بن صالح العثیمین اسے وسیلہ نہیں بلکہ شرک کہنا چاہیے۔چنانچہ آپ فرماتے ہیں کہ یہ صحیح نہیں ہے کہ اسے ہم وسیلہ کا نام دیں، بلکہ اسے ہم شرک کہتے ہیں، کیونکہ غیراللہ سے دعا کرنا دین میں شرک اور گمراہی ہے۔شرک اس لیے کہ ان لوگوں نے اللہ کے ساتھ عبادت میں شریک ٹھہرایا اور گمراہی اس لیے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: ﴿ وَمَنْ أَضَلُّ مِمَّنْ يَدْعُو مِنْ دُونِ اللّٰهِ مَنْ لَا يَسْتَجِيبُ لَهُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ وَهُمْ عَنْ دُعَائِهِمْ غَافِلُونَ ﴾ ’’آخر اس شخص سے زیادہ بہکا ہوا انسان اور کون ہوگا جو اللہ کو چھوڑ کر ان کو پکارے جو قیامت تک اسے جواب نہیں دے سکتے، بلکہ اس سے بھی بے خبر ہیں کہ پکارنے والے ان کو پکار رہے ہیں۔‘‘[1] صورت مسئلہ کی مزید وضاحت کے لیے معروف سیرت نگار مولانا صفی الرحمن مبارکپوری کی مندرجہ ذیل تحریر کو غور سے پڑھیں، ان شاء اللہ حقیقت واضح ہو جائے گی: ’’اب رہ جاتا ہے پہلا معاملہ یعنی توحید کا جو سارے اختلاف کی اصل بنیاد تھی، تو اس کی شکل یہ تھی کہ مشرکین، اللہ کو اس کی ذات، صفات اور افعال میں ایک مانتے تھے، وہ کہتے تھے: صرف اللہ ہی خالق ہے جس نے آسمان و زمین اور ان کے درمیان کی ساری چیزیں پیدا کی ہیں۔وہی ہر چیز کا خالق بھی ہے اور صرف وہی مالک بھی ہے، اسی کے ہاتھ میں آسمان و زمین اور ان کے بیچ کی ساری چیزوں کی ملکیت ہے اور صرف وہی رازق ہے جو انسان، حیوان، چوپائے، درندے، پرندے غرض ہر زندہ چیز کو روزی دیتا ہے اور صرف وہی مدبر ہے جو آسمان اور زمین تک کا سارا نظام چلاتا ہے اور چھوٹی بڑی ہر چیز یہاں تک کہ چیونٹی اور ذرے تک کے معاملات کا انتظام کرتا ہے۔اور صرف وہی آسمانوں اور زمین اور ان کے درمیان جو کچھ ہے ان سب کا رب ہے اور وہی عرش عظیم کا رب ہے اور ہر چیز کا رب
Flag Counter