Maktaba Wahhabi

219 - 315
ہے۔اس نے سورج، چاند، ستارے، پہاڑ، درخت، چوپائے، جن، انسان اور فرشتے سب کو اپنے تابع فرمان کر رکھا ہے اور سب کے سب اس کے سامنے جھکے ہوئے ہیں، وہ جس کو چاہے پناہ دے کوئی پکڑ نہیں سکتا اور جس کو چاہے پکڑ لے کوئی پناہ نہیں دے سکتا، وہی زندہ کرتا ہے، وہی مارتا ہے، جو چاہتا ہے کرتا ہے اور جو حکم چاہتا ہے لگاتا ہے، نہ کوئی اس کا حکم روک سکتا ہے، نہ اس کا فیصلہ بدل سکتا ہے۔ یہ ساری باتیں مشرکین تسلیم کرتے تھے اور ان سب میں وہ اللہ کو اکیلا اور یکتا مانتے تھے، وہ اللہ کی ذات اور صفات اور افعال میں کسی کو شریک نہیں مانتے تھے، البتہ ان باتوں میں اللہ کو ایک ماننے کے بعد وہ کہتے تھے: اللہ نے اپنے بعض مقرب اور مقبول بندوں کو، مثلاً پیغمبروں اور نبیوں کو، اولیائے کرام اور بزرگانِ دین کو، اچھے اور نیکوکار لوگوں کو اس دنیا کے بعض کاموں میں کچھ تصرف کرنے کا اختیار دے دیا ہے اور وہ اللہ کے دیے ہوئے اس اختیار کی بنا پر تصرف کرتے ہیں، مثلاً: اولاد دے دیتے ہیں، مصیبت دور کر دیتے ہیں، بیمار کو شفا دیتے ہیں اور بعض دیگر ضرورتیں پوری کر دیتے ہیں اور اللہ نے انھیں یہ اختیار اس لیے دیا ہے کہ وہ اللہ کے مقرب ہیں اور اللہ کے نزدیک ان کا خاص مقام و مرتبہ ہے۔اور چونکہ اللہ نے انھیں یہ تصرف و اختیار دے رکھا ہے اس لیے وہ بندوں کی ضرورتیں غیبی طریقے سے پوری کر دیتے ہیں، چنانچہ بعض مصیبتیں دور کر دیتے ہیں، بعض بلائیں ٹال دیتے ہیں اور جس سے خوش ہو جاتے ہیں اسے اللہ کا مقرب بنا دیتے ہیں اور اللہ سے اس کی سفارش کر دیتے ہیں۔ مشرکین نے اپنے ان خیالات کی بنا پر ان انبیاء عظام، اولیائے کرام، بزرگان دین اور نیکوکار لوگوں کو اپنے اور اللہ کے درمیان وسیلہ بنایا اور ایسے ایسے اعمال ایجاد کیے جن کے ذریعے ان لوگوں کا قرب اور ان کی رضا مندی حاصل ہوسکے، چنانچہ وہ مشرکین پہلے ان اعمال کو بجا لاتے، پھر عاجزی کے ساتھ گڑگڑا کر ان ہستیوں سے فریاد کرتے ’’ہماری ضرورت پوری کرو، ہماری مصیبت ٹال دو اور ہمارا خطرہ دور کر دو!‘‘ اب رہا یہ سوال کہ وہ کیا اعمال تھے جنھیں مشرکین نے ان ہستیوں کی رضا مندی اور تقرب کے لیے ایجاد کیا تھا تو وہ اعمال یہ تھے کہ انھوں نے ان انبیاء، اولیاء اور بزرگان دین کے نام سے بعض مخصوص
Flag Counter