Maktaba Wahhabi

311 - 315
شرک کے قریب مت جایئے تمام اعمال کی قبولیت کا دارومدار اس بات پر ہے کہ اعمال نامہ شرک سے پاک ہو۔شرک کے ہوتے ہوئے تمام اعمال اکارت ہو جاتے ہیں، اس لیے تمام انبیائے کرام نے نہ صرف لوگوں کو شرک سے ڈرایا بلکہ وہ اللہ تعالیٰ سے اپنے اور اپنی اولاد کے لیے شرک سے بچنے کی دعائیں کرتے رہے۔ سیدنا ابراہیم علیہ السلام نے بت پرستی سے بچنے کے لیے یہ دعا فرمائی: ﴿وَاجْنُبْنِي وَبَنِيَّ أَنْ نَعْبُدَ الْأَصْنَامَ ﴾ ’’اے میرے رب!مجھے اور میری اولاد کو بتوں کی عبادت سے بچانا۔‘‘ [1] حدیث شریف میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((إِنَّ أَخْوَفَ مَا أَخَافُ عَلَیْکُمُ الشِّرْكُ الْأَصْغَرُ)) ’’یقینا تمھارے بارے میں مجھے سب سے زیادہ ڈر ’’شرک اصغر‘‘ کاہے۔‘‘ پوچھا گیا کہ شرک اصغر کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((اَلرِّیَاءُ)) ’’دکھلاوا (ریاکاری)۔‘‘ [2] سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مَنْ مَّاتَ وَھُوَ یَدْعُو مِنْ دُونِ اللّٰہِ نِدًّا دَخَلَ النَّارَ)) ’’جس آدمی کو اس حال میں موت آئے کہ وہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی دوسرے کو اللہ کا شریک ٹھہرا
Flag Counter