Maktaba Wahhabi

246 - 315
غیراللہ کی قسم کھانا کفر ہے توحید کے منافی امور میں یہ بات بھی شامل ہے کہ اللہ تعالیٰ کی ذات و صفات کے علاوہ کسی دوسرے کی قسم کھائی جائے کیونکہ قسم کھانے والا اس بات کا اظہار کرتا ہے کہ میں جو کچھ کہہ رہا ہوں اس (کی سچائی) پر فلاں گواہ ہے اور یہ گواہی اللہ تعالیٰ کے علاوہ کسی کے شایان شان نہیں یا اس کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ وہ جس کی قسم کھا رہا ہے وہ سب سے اعلیٰ ہے اور سب سے اعلیٰ ذات اللہ تعالیٰ کی ہے، یا اس کو ضامن کے طور پر پیش کر رہا ہے۔فرمانِ باری تعالیٰ ہے: ﴿ وَلَا تَنْقُضُوا الْأَيْمَانَ بَعْدَ تَوْكِيدِهَا وَقَدْ جَعَلْتُمُ اللّٰهَ عَلَيْكُمْ كَفِيلًا ﴾ ’’اور قسمیں پکی کرنے کے بعدنہ توڑو جبکہ تم نے اللہ کو اپنے (عہد) پر ضامن بنایا ہے۔‘‘[1] اس لیے اگر قسم کھانے کی ضرورت پیش آئے تو اللہ تعالیٰ کی کھانی چاہیے اور وہ جھوٹی نہ ہو۔ اگر کوئی شخص غیراللہ کی قسم کھاتا ہے اور یہ اعتقاد رکھتا ہے کہ وہ جس کے نام کی قسم کھا رہا ہے، اس کی عظمت اللہ کی عظمت کی طرح ہے تو یہ شرک اکبر ہے اور اگر (غیر اللہ کی) قسم کھانے والا یہ اعتقاد رکھتا ہے کہ جس کے نام کی قسم کھائی جارہی ہے، وہ اللہ سے کم مرتبے والا ہے تو یہ شرک اصغر کہلائے گا۔ غیراللہ کی قسم، مثلاً: کعبے کی قسم، کسی کی امانت کی قسم، کسی کے شرف و مرتبے کی قسم، کسی کی برکت یا زندگی کی قسم۔ان میں سے کوئی قسم جائز نہیں۔اسی طرح نبی کے مقام و مرتبے کی قسم، ولی یا پیر کے مقام ولایت کی قسم یا ماں باپ کی قسم، وطن کی قسم، شہیدوں کے لہو کی قسم وغیرہ۔یہ سب چیزیں مخلوق ہیں اور مخلوق کی قسم کھانا حرام ہے کیونکہ کسی کے نام کی قسم اس کی اس تعظیم کی بنا پر ہوتی ہے جو اللہ کے سوا کسی کے لیے روا نہیں۔
Flag Counter