Maktaba Wahhabi

247 - 315
امام احمد رحمہ اللہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مرفوعاً بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مَنْ حَلَفَ بِغَیْرِ اللّٰہِ فَقَدْ كَفَرَوَ أَشْرَكَ)) ’’جس شخص نے غیر اللہ کے نام کی قسم کھائی، اس نے کفر اور شرک کیا۔‘‘[1] اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مَنْ كَانَ حَالِفًا فَلْیَحْلِفْ بِاللّٰہِ أَوْ لِیَصْمُتْ)) ’’جسے قسم کھانی ہو، وہ اللہ کے نام کی قسم کھائے یا پھر (قسم ہی نہ کھائے) خاموش رہے۔‘‘[2] مذکورہ بالا وضاحت کے بعد اگر کسی کی زبان پر شرک اکبر یا شرک اصغر کا کلمہ بغیر کسی قصد کے آجائے تو لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ کا اقرار کرنا اس کا کفارہ ہوجائے گا۔سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مَنْ حَلَفَ، فَقَالَ فِی حَلِفِہِ: وَاللَّاتِ وَالْعُزّٰی، فَلْیَقُلْ: لَا إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ)) ’’جس شخص نے قسم کھائی اور اپنی قسم میں لات و عزیٰ کا نام لیا تو اسے لا الہ الا اللہ پڑھنا چاہیے۔‘‘[3] اگر کوئی شخص لات و عزیٰ کی قسم اٹھائے اور قسم اٹھانے میں ان کی تعظیم مقصود ہو تو وہ ایمان سے خالی ہو جاتا ہے، اس لیے اسے تجدید ایمان کے لیے لا الہ الا اللہ پڑھنا چاہیے۔اگر ان کی قسم اٹھاتے وقت ان کی تعظیم مقصود نہیں تھی بلکہ یہ کلمات سہواً یا غفلت سے زبان پر جاری ہوگئے تو بھی چونکہ بت کا نام لیا ہے، اس لیے دل میں کچھ نہ کچھ ظلمت تو ضرور آئے گی، اس کے ازالے کے لیے بھی کلمۂ توحید پڑھ لینا چاہیے۔بہر حال معبودان باطلہ کا نام ارادتاً یا بھول چوک میں زبان پر آجانا خطرے سے خالی نہیں، اس لیے کلمۂ اخلاص سے اس کی تلافی کر لی جائے۔ اگر کسی کی زبان پر بلا ارادہ غیراللہ کی قسم آجاتی ہے تو اسے یہ عادت چھوڑنے کی کوشش کرنی چاہیے۔یہ بھی ایک طرفہ تماشا ہے کہ بعض لوگ اللہ کے نام کی جھوٹی قسم کھا جاتے ہیں لیکن اپنے پیر اور ولی کے نام کی جھوٹی قسم کھانے کی جرأت نہیں کرتے۔گویا پیر کی تعظیم اللہ کی تعظیم سے زیادہ کرتے ہیں۔ایسا خوف صرف اللہ کا ہونا چاہیے اور قسم بھی اس کے علاوہ کسی اور کی نہیں کھانی چاہیے۔
Flag Counter