Maktaba Wahhabi

59 - 315
الوہیت مسیح کا عقیدہ نشو و نما پا کر سامنے آگیا۔لیکن قرآن نے توحید فی الصفات کا ایسا کامل نقشہ کھینچ دیا کہ اس طرح کی لغزشوں کے تمام دروازے بند ہوگئے۔اس نے صرف توحید ہی پر زور نہیں دیا بلکہ شرک کی ساری راہیں بھی بند کر دیں اور یہی اس مسئلے میں اس کی خصوصیت ہے۔ وہ کہتا ہے: ’’ہر طرح کی عبادت اور نیاز کی مستحق صرف اللہ کی ذات ہے۔اگر تم نے عابدانہ عجز و نیاز کے ساتھ کسی دوسری ہستی کے سامنے سر جھکایا تو توحید الٰہی کا اعتقاد باقی نہ رہا۔‘‘ وہ کہتا ہے: ’’وہ اسی کی ذات ہے جو انسانوں کی پکار سنتی اور ان کی دعائیں قبول کرتی ہے۔پس اگر تم نے اپنی دعاؤں اور طلب میں کسی دوسری ہستی کو بھی شریک کر لیا تو گویا تم نے اسے اللہ کی خدائی میں شریک کر لیا۔‘‘ وہ کہتا ہے: ’’دعا، استعانت، رکوع، سجود، عجز و نیاز، اعتماد و توکل اور عبادت گزاری کے تمام طریقے اور نیاز مندانہ اعمال وہ اعمال ہیں جو اللہ اور اس کے بندوں کا باہمی رشتہ قائم کرتے ہیں، اس لیے اگر ان اعمال میں تم نے کسی بھی دوسری ہستی کو شریک کر لیا تو اللہ کے ساتھ رشتہ معبودیت کی یگانگی باقی نہ رہی۔اسی طرح عظمت و کبریائی، بے نیازی اور کارسازی کا جو اعتقاد تمھارے اندر اللہ کی ہستی کا تصور پیدا کرتا ہے، وہ صرف اللہ ہی کے لیے مخصوص ہے۔اگر تم نے ویسا ہی اعتقاد کسی دوسری ہستی کے لیے بھی پیدا کر لیا تو تم نے اسے اللہ کا ند، یعنی شریک ٹھہرا لیا اور توحید کا اعتقاد درہم برہم ہوگیا۔‘‘ مقام نبوت کی حد بندی: پہلی قوموں کی گمراہی کا بڑا سبب انبیاء اور رہنماؤں کی شان میں غلو تھا۔اس مرتبے کی حد بندی بہت ضروری تھی۔اس بارے میں قرآن نے جس طرح صاف اور قطعی لفظوں میں جابجا پیغمبر اسلام کی بشریت پر زور دیا ہے وہ محتاج بیاں نہیں۔ہم یہاں صرف ایک بات کی طرف توجہ دلائیں گے۔اسلام نے اپنی تعلیم کا جو بنیادی کلمہ قرار دیا ہے، وہ سب کو معلوم ہے۔ ((أَشْھَدُ أَنْ لَّا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَأَشْھَدُ أَنَّ مُحَمدًا عَبْدُہٗ وَ رَسُوْلُہ)) ’’میں اقرار کرتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور اقرار کرتا ہوں کہ محمد(صلی اللہ علیہ وسلم) اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔‘‘
Flag Counter