Maktaba Wahhabi

305 - 315
شرک کی اصل حقیقت شرک یہی نہیں ہے کہ کسی کو اللہ کے برابر یا اس کے مقابلے کا مانا جائے بلکہ شرک یہ بھی ہے کہ جو چیزیں اللہ پاک نے اپنی ذات اور صفات کے لیے مخصوص فرمائی ہیں اور بندوں کے لیے بندگی کی علامت قرار دی ہیں، انھیں غیروں کے لیے ادا کیا جائے، مثلاً: غیراللہ کے لیے سجدہ کیا جائے، اس کے نام کی قربانی دی جائے، اس کی منت مانی جائے، مشکل وقت میں اسے پکارا جائے اور یہ عقیدہ رکھا جائے کہ وہ ہر جگہ حاضر و ناظر ہے، قدرت و تصرف میں دوسروں کا بھی کچھ حصہ ہے، یہ سب شرک ہی کی مختلف شکلیں ہیں۔سجدہ صرف اللہ ہی کی ذات اقدس کے لیے مخصوص ہے، قربانی اسی کی خوشنودی کے لیے کی جاتی ہے، منت اسی کے نام کی مانی جاتی ہے، مشکل وقت میں اسی کو پکارا جاتا ہے، وہی ہر جگہ قادر اور نگران و حاوی ہے اور ہر طرح کا تصرف و اختیار صرف اسی کے قبضے میں ہے۔اگر ان میں سے کوئی صفت غیر اللہ میں بھی مانی جائے تو یہ بھی کھلا شرک ہے، چاہے اپنے ممدوح کو اللہ سے چھوٹا ہی سمجھا جائے، اللہ کی مخلوق اور اس کا بندہ ہی مانا جائے، اس معاملے میں چاہے کسی نبی یا ولی کو صاحبِ تصرف سمجھے، یا کسی جن، شیطان اور بھوت وغیرہ کو مشکل کشا مانے، یہ بہر حال شرک ہے۔جس سے بھی یہ معاملہ کیا جائے گا، شرک ہو گا اور یہ معاملہ کرنے والا شرک کا مرتکب ہو جائے گا، یہی وجہ ہے کہ اللہ پاک نے بت پرستوں کی طرح یہودیوں اور نصرانیوں پر بھی عتاب کیا ہے، حالانکہ وہ بت پرست نہ تھے، البتہ انبیاء علیہم السلام اور اولیاء کے بارے میں ایسا ہی عقیدہ رکھتے تھے جو اوپر بیان ہوچکا۔اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: ﴿ اتَّخَذُوا أَحْبَارَهُمْ وَرُهْبَانَهُمْ أَرْبَابًا مِنْ دُونِ اللّٰهِ وَالْمَسِيحَ ابْنَ مَرْيَمَ وَمَا أُمِرُوا إِلَّا لِيَعْبُدُوا إِلَهًا وَاحِدًا لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ سُبْحَانَهُ عَمَّا يُشْرِكُونَ ﴾
Flag Counter