Maktaba Wahhabi

306 - 315
’’انھوں نے اللہ کی بجائے اپنے علماء اور درویشوں کو رب بنا لیا اور مسیح ابن مریم کو بھی!حالانکہ انھیں ایک ہی معبود کی عبادت کا حکم دیا گیا تھا، جس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں، جو مشرکوں کے شرک سے پاک اور بلند و برتر ہے۔‘‘[1] دوسرے لفظوں میں یہود و نصاریٰ اللہ تعالیٰ کو سب سے بڑا مالک تو جانتے ہیں لیکن اس سے چھوٹے دوسرے مالکوں کے بھی قائل ہیں جو ان کے مذہبی رہنما اور درویش ہیں، جب انھیں اس بات کا حکم نہیں ملا تو وہ (سراسر) شرک کر رہے ہیں۔اللہ تعالیٰ تو تن تنہا ہے، بالکل اکلوتا ہے اس کا کوئی شریک نہیں، خواہ کوئی چھوٹا ہو یا بڑا، سب اس کے فیصلوں کے سامنے بے بس بندے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: ﴿ إِنْ كُلُّ مَنْ فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ إِلَّا آتِي الرَّحْمَنِ عَبْدًا (93) لَقَدْ أَحْصَاهُمْ وَعَدَّهُمْ عَدًّا (94) وَكُلُّهُمْ آتِيهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَرْدًا ﴾ ’’آسمانوں اور زمین کا ایک ایک شخص رحمان کے سامنے غلامانہ حیثیت میں آنے والا ہے۔یقینا رب نے انھیں شمار کر رکھا ہے اور ایک ایک کو گن رکھا ہے اور سب کے سب، قیامت کے دن اس کے سامنے فرداً فرداً آنے والے ہیں۔‘‘[2] یعنی جن ہو یا انسان، فرشتہ ہو یا نبی، امام ہو یا ولی سب کا مقام برحق سہی مگر یہ بھی عین حقیقت ہے کہ ان میں سے ہر کوئی اللہ کا بندہ ہے۔اللہ کے سامنے اس کا اس سے زیادہ اور کوئی درجہ نہیں ہے کجایہ کہ اسے اس سے بڑا یا برابر مانا جائے یا اسے اس کی ذات و صفات اور افعال میں شریک سمجھا جائے۔ہر فرد اللہ کے قبضے میں ہے اور اس کے سامنے بالکل عاجز و بے بس ہے۔اس کے اختیار میں کچھ نہیں، سب کچھ قادر مطلق، مالک الملک کے اختیار میں ہے۔وہی سب پر قابض و متصرف ہے۔وہ کسی کو کسی کے قبضے میں نہیں دیتا۔ہر شخص اس کی شریعت کا پابند ہے اور اس کے سامنے حساب کتاب کے لیے پیش ہونے والا ہے۔وہاں کوئی کسی کا وکیل بنے گا، نہ حامی و مددگار۔
Flag Counter