Maktaba Wahhabi

113 - 315
﴿إِنَّهُ مَنْ يُشْرِكْ بِاللّٰهِ فَقَدْ حَرَّمَ اللّٰهُ عَلَيْهِ الْجَنَّةَ وَمَأْوَاهُ النَّارُ وَمَا لِلظَّالِمِينَ مِنْ أَنْصَارٍ ﴾ ’’جو شخص اللہ کے ساتھ شرک کرے گا، اللہ اس پر بہشت کو حرام کردے گا، اس کا ٹھکانا دوزخ ہوگا اور ظالموں کا کوئی مدد گار نہیں ہوگا۔‘‘[1] جو شخص بھی کتاب اللہ کا مطالعہ کرے گا اسے یہ بات خوب معلوم ہوجائے گی کہ جن مشرکین سے نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جنگ کی، وہ سب اس بات کا تو اقرار کرتے تھے کہ اللہ تعالیٰ وحدہ لاشریک ہی رب اور خالق ہے، اس میں انھیں ذرہ بھر شک نہ تھا، وہ کسی نہ کسی صورت میں اللہ تعالیٰ کی عبادت بھی کرتے تھے لیکن اس کے علاوہ اوروں کی عبادت بھی کرتے تھے۔اسی کو اسلام نے شرک قرار دیا، اس لیے اللہ کے علاوہ ہر ایک سے ہٹ کر اور کٹ کر صرف اکیلے اللہ کی عبادت مقصود ہے اور یہی کلمے کا مقصد ہے۔کلمہ پڑھ کر اگر ہم وہ سارے کام کرتے رہیں جن سے روکنے کے لیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم مبعوث ہوئے تو پھر ہمارے کلمے کا کیا فائدہ؟ توحید اسماء و صفات توحید اسماء و صفات یہ ہے کہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کو ان اسماء و صفات میں بھی واحد مانا جائے جن سے کتاب و سنت نے اسے موسوم کیا ہے۔اس کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے لیے جن اسماء و صفات کو خود بیان فرمایا ہے، ان تمام کو الفاظ و معانی کی تبدیلی کے بغیر من و عن تسلیم کیا جائے نہ تو کسی کا انکار کیا جائے (یہ تعطیل ہے) نہ معنی بدلا جائے (یہ تحریف ہے) نہ اپنی سمجھ کے مطابق اس کی کوئی کیفیت فرض کی جائے (یہ تکییف ہے) اور نہ اس کی کسی صفت کو کسی چیز کی مثل قرار دیا جائے (یہ تمثیل ہے) بلکہ انھیں اسی طرح مانا جائے جس طرح اللہ نے خود بیان فرمایا ہے۔بلکہ جن اسماء سے اللہ تعالیٰ نے اپنی ذات پاک کو موسوم کیا اورجن صفات سے اس نے اپنے آپ کو موصوف قراردیا ہے ان کے حقیقی ہونے پر ایمان لانا ضروری ہے، کسی محکم دلیل کے بغیر حقیقی معنی ترک کرنا جائز نہیں ہے۔
Flag Counter