Maktaba Wahhabi

147 - 315
توحید میں بگاڑ کی وجوہات و اسباب 1 مملکت اسلامیہ کی وسعت اور داعی اور مبلغین حضرات کی کمی اللہ تعالیٰ نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دین حق دے کر مبعوث فرمایا۔آپ نے کسی لالچ اور سرداری کی خواہش کے بغیر محض لوگوں کی ہمدردی اور خیر خواہی کے لیے دعوت توحید دی۔آپ کے سامنے ایک ہی مقصد تھا کہ لوگ جہنم سے بچ جائیں۔اللہ تعالیٰ نے آپ کے اخلاص میں برکت دی اور دین کے ساتھ ساتھ دنیا کا جاہ و جلال بھی عطا فرما دیا۔آپ نے دعوت توحیدکو پھیلانے اور اس راہ میں حائل رکاوٹوں کو ہٹانے کے لیے مدینہ طیبہ میں اسلامی ریاست کی بنیاد رکھی۔یہ ایسی منظم اور تہذیب یافتہ ریاست تھی کہ چند سالوں میں اس کے چرچے پوری دنیا میں ہونے لگے۔رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے وقت تقریباً پورا جزیرہ عرب ریاست اسلامیہ کے ماتحت تھا۔آپ کا مقصد علاقوں کو فتح کرنے کی بجائے لوگوں کے دلوں کو فتح کرنا تھا، لہٰذا آپ نے اپنے کمانڈروں کو یہ درس دیا کہ اگر ایک شخص بھی تمھاری وجہ سے عقیدہ توحید اختیار کر لیتا ہے تو تمھارے لیے یہ قیمتی خزانے سے بہتر ہے۔ آپ کا طریقہ کار یہ تھا کہ جو علاقہ فتح ہوتا وہاں صحابہ کی ایک جماعت کو انتظامی امور کے ساتھ ساتھ دعوت توحید کی ذمہ داری بھی سونپ کر بھیج دیتے۔علاقے کا گورنر لوگوں کو قرآن و سنت کی تعلیم دینے کا بھی ذمہ دار ہوتا تھا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد خلفائے راشدین نے بھی یہی طریقہ اپنائے رکھا لیکن فتوحات کی کثرت اور تیزی سے اسلام میں داخل ہونے والوں کی تعداد بہت زیادہ ہونے کی وجہ سے دعوت توحید کماحقہ سب
Flag Counter