Maktaba Wahhabi

202 - 315
جب لوگ ناقابل برداشت غم اور اذیت میں مبتلا ہوں گے اور وہ کسی ایسی شخصیت کی تلاش میں ہوں گے جو اللہ تعالیٰ کے حضور ان کی شفاعت کرے تاکہ انھیں حشر کے دن کی ہولناک مصیبتوں سے نجات ملے۔اس مقصد کے لیے وہ سیدنا آدم، سیدنا نوح، سیدنا ابراہیم، سیدنا موسیٰ اور پھر سیدنا عیسیٰ علیہم السلام کے پاس جائیں گے مگر یہ تمام انبیائے کرام شفاعت کرنے سے انکار فرما دیں گے۔آخر کار یہ سب لوگ نبیٔ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضر ہو کر شفاعت کے لیے عرض کریں گے تو آپ اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں شفاعت فرمائیں گے کہ وہ اپنے بندوں کو ہولناک انتظار کی شدید ترین اذیت سے نجات عطا فرما دے۔تب اللہ تعالیٰ آپ کی دعا اور آپ کی شفاعت کو شرف قبولیت بخشے گا، یہی وہ مقام محمود ہے جس کا اللہ تعالیٰ نے آپ سے اس آیت کریمہ میں وعدہ فرمایا ہے: ﴿ وَمِنَ اللَّيْلِ فَتَهَجَّدْ بِهِ نَافِلَةً لَكَ عَسَى أَنْ يَبْعَثَكَ رَبُّكَ مَقَامًا مَحْمُودًا ﴾ ’’رات کے کچھ حصے میں تہجد کی نماز میں قرآن کی تلاوت کرو، یہ تمھارے لیے زیادہ اجر و ثواب کا باعث ہے، عنقریب آپ کا رب آپ کو مقام محمود پر کھڑا کرے گا۔‘‘[1] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جو شفاعت خاصہ حاصل ہوگی، اس کی ایک صورت یہ بھی ہے کہ آپ اہل جنت کے لیے جنت میں داخل ہونے کی شفاعت فرمائیں گے۔اہل جنت جب پل صراط کو عبور کریں گے تو انھیں جنت اور جہنم کے درمیان ایک قنطرۃ (پل) پر کھڑا کردیا جائے گا اور ان سب کے دل ایک دوسرے کے بارے میں منفی جذبات سے بالکل پاک کر دیے جائیں گے، پھر انھیں جنت میں داخلے کی اجازت ملے گی۔[2] اور جنت کے دروازے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہی کی شفاعت پر کھولے جائیں گے۔ باطل اور غیر ثابت شدہ شفاعت ہر وہ شفاعت باطل ہے جو کتاب و سنت سے ثابت نہیں ہے اور لوگوں نے نام نہاد مذہبی راہنماؤں کی باتوں میں آکر اس کا اعتقاد رکھا ہوا ہے۔باطل شفاعت کی علامت یہ ہے کہ بندہ (نعوذ باللّٰہ من ذلک) سفارشی کو اللہ تعالیٰ سے بڑھ کر اپنے قریب سمجھتا ہے اور یہ سمجھتا ہے کہ میں نے اپنا مسئلہ یا مدعا سفارش کنندہ کے حضور پیش کر دیا ہے اب ’’میرا سفارشی جانے اور خدا جانے۔‘‘ باطل شفاعت کی ایک دوسری
Flag Counter