Maktaba Wahhabi

272 - 315
قبر پر مسجد اور عمارت وغیرہ بنانا ممنوع ہے قبروں پر عمارت بنانا حرام ہے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے اور منع اس لیے فرمایا ہے کہ اس میں اہل قبور کی تعظیم ہے اور یہ قبروں کی پوجا کا ذریعہ بنتی ہے اور اللہ تعالیٰ کے ساتھ انھیں بھی معبود تسلیم کیا جانے لگتا ہے جیسا کہ ان بہت سی درگاہوں پر ہو رہا ہے جنھیں قبروں پر تعمیر کیا گیا ہے۔لوگ اصحابِ قبور کو اللہ تعالیٰ کی صفات اور افعال میں شریک سمجھتے اور اللہ تعالیٰ کے ساتھ ساتھ انھیں بھی پکارنے لگتے ہیں، جبکہ اصحاب قبورکو پکارنا اور تکلیفوں اور مصیبتوں کے دور کرنے کے لیے اللہ کو چھوڑ کر ان سے مدد مانگنا شرک اکبر ہے۔ قبروں کے پجاری مسجد نبوی کے ایک پہلو میں نبیٔ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دفن ہونے کو بطور دلیل پیش کرتے ہیں، اس کے کئی جواب ہیں: ٭ مسجد نبوی قبر پر نہیں بنائی گئی تھی بلکہ یہ مسجد تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات طیبہ ہی میں تعمیر کی گئی تھی۔ ٭ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو مسجد میں دفن نہیں کیا گیا تھا بلکہ آپ کو آپ کے گھر میں دفن کیا گیا تھا، لہٰذا اسے نیک لوگوں کو مسجد میں دفن کیے جانے کے لیے دلیل کے طور پر پیش نہیں کیا جاسکتا۔ ٭ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے گھروں کو، جن میں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا گھر بھی تھا، مسجد میں شامل کرنے کا عمل تمام صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کے اتفاق سے نہیں ہوا بلکہ یہ تو اکثر صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کے رخصت ہو جانے کے بعد تقریباً 94 ہجری میں ہوا تھا، لہٰذا صحابہ نے اس کی اجازت نہیں دی تھی بلکہ بعض نے مخالفت بھی کی تھی اور مخالفت کرنے والوں میں جلیل القدر تابعی سیدنا سعید بن مسیب رحمہ اللہ بھی شامل تھے۔[1]
Flag Counter