Maktaba Wahhabi

315 - 315
کیا امت مسلمہ شرک نہیں کرے گی؟ ایک مغالطے کی وضاحت ایک بات یہ کہی جاتی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ((وَإِنِّی وَاللّٰہِ مَا أَخَافُ عَلَیْکُمْ أَنْ تُشْرِکُوا بَعْدِی، وَلٰکِنْ أَخَافُ عَلَیْکُمْ أَنْ تَنَافَسُوا فِیھَا)) ’’اور بے شک اللہ کی قسم!مجھے تم سے یہ اندیشہ نہیں ہے کہ تم میرے بعد شرک کرو گے، ہاں البتہ یہ اندیشہ ضرور ہے کہ تم دنیا میں (رغبت رکھتے ہوئے) ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی کوشش کرو گے۔‘‘[1] اس سے یہ استدلال کیا جاتا ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے میرے بعد میری امت کے شرک میں مبتلا ہونے کا اندیشہ نہیں تو اس کا مطلب ہے کہ مسلمان مشرکانہ عقائد و اعمال میں مبتلا ہی نہیں ہوں گے، پھر انھیں شرک کا الزام کیوں کر دیا جاسکتا ہے؟ جہاں تک اس فرمانِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا تعلق ہے، یہ بلاشبہ صحیح ہے۔اس حدیث کی صحت میں کوئی شک نہیں۔لیکن اس حدیث کا ہرگز یہ مطلب نہیں ہے کہ امت محمدیہ کا کوئی فرد بھی کبھی شرک کا ارتکاب ہی نہیں کرے گا کیونکہ دوسری متعدد احادیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت کے افراد کے شرک میں ملوث ہونے کی پیش گوئی فرمائی ہے۔[2] سند کے لحاظ سے یہ روایات بھی صحیح ہیں۔اب یا تو ان دونوں صحیح روایات میں تعارض تسلیم کیا جائے؟ یا
Flag Counter