Maktaba Wahhabi

112 - 315
یہ ہے کہ تخلیق، ملکیت بادشاہت اور تدبیر میں اللہ تعالیٰ کو ایک مانا جائے۔ توحید الوہیت توحید الوہیت یہ ہے کہ عبادت کا مستحق صرف اللہ تعالیٰ ہی کو مانا جائے، یعنی انسان اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی اور کو معبود نہ بنائے کہ وہ اس کی اسی طرح عبادت کرے اور اس کا تقرب حاصل کرے جس طرح وہ اللہ تعالیٰ کی عبادت کرتا اور اس کا تقرب حاصل کرتا ہے ۔توحید کی یہی وہ قسم ہے جس کے بارے میں وہ مشرک گمراہ ہوگئے تھے جن سے نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جنگ کی اور جن کے خون، مال، زمینوں اور گھروں کو مباح قراردے دیا اور جن کی عورتوں اور اولاد کو قیدی بنالیا گیا۔اس توحید اور اس کی باقی دو قسموں، توحید ربوبیت اور توحید اسماء و صفات، کے مشن کے ساتھ رسولوں کو بھیجا گیا اور آسمانی کتابیں نازل کی گئیں۔رسولوں کو اپنی قوموں کے ساتھ زیادہ مشکل توحید کی اسی قسم، یعنی توحید الوہیت کے بارے میں پیش آئی۔ انبیائے کرام نے اپنی قوموں کے سامنے یہ دعوت پیش کی کہ انسان کے لیے روا نہیں کہ وہ اللہ تعالیٰ کے سوا کسی اور کی عبادت کرے، نہ کسی مقرب فرشتے کی، نہ کسی نبی مرسل کی، نہ کسی ولی صالح کی اور نہ مخلوق میں سے کسی اور کی کیونکہ عبادت کے لائق صرف اور صرف اللہ تعالیٰ کی ذات گرامی ہے۔جس شخص کی توحید الوہیت میں خلل ہو، وہ پکا مشرک اور کافر ہے، چاہے وہ توحید ربوبیت اورتوحید اسماء و صفات کا اقرار کرتا ہو۔اگر کوئی شخص اس بات پر ایمان رکھتا ہوکہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ ہی خالق ومالک اور تمام امور کا منتظم ہے اور اللہ تعالیٰ کی اس کی ذات کے شایان شان اسماء و صفات کا بھی اقرار کرتا ہو۔اور پھر اس کے ساتھ ساتھ وہ غیر اللہ کی عبادت بھی کرتا ہو تو توحید ربوبیت اور توحید اسماء و صفات کا اقرار اس کے لیے ہرگز فائدہ مند نہیں ہوگا، یعنی کوئی آدمی توحید ربوبیت اور توحید اسماء و صفات کا تو کامل اقرار کرے اور پھر کسی قبر کے پاس جا کر اس قبر والے کی عبادت کرے یا اس کا تقرب حاصل کرنے کے لیے کوئی نذر مانے تو اپنے اس کرتوت سے وہ واضح شرک کا مرتکب ہو رہا ہے۔اور ایسا شخص جہنم کا مستحق ہے۔ارشاد باری تعالیٰ ہے:
Flag Counter