Maktaba Wahhabi

182 - 315
’’انھوں نے اپنے پادریوں اور جوگیوں کو اللہ کے سوا خدا بنا لیا اور مسیح ابن مریم کو۔‘‘[1] احمد سعید کاظمی ملتانی نے اس آیت کا ترجمہ ان الفاظ میں کیا ہے: ’’انھوں نے اپنے دینی پیشواؤں اور عبادت گزاروں کو اللہ کے سوا اپنا رب بنا لیا اور مسیح ابن مریم کو بھی۔‘‘[2] اس آیت کی تفسیر میں پیر محمد کرم شاہ ازہری بھیروی لکھتے ہیں: ’’ أحبار جمع ہے حبر کی … اس کا معنی ہے جید عالم جو بڑی عمدگی اور سلیقہ سے بات کر سکے … رھبان راہبکی جمع ہے جو رہبۃبمعنی خوف سے ماخوذ ہے، یعنی وہ لوگ جو اللہ کے خوف سے اپنی ساری زندگی اس کی عبادت کے لیے وقف کر دیتے ہیں۔‘‘[3] مفتی احمد یار خان نعیمی نے اس آیت کی تفسیر میں لکھا ہے: ’’حضرت مسیح کو عیسائی خدا کی مثل، یعنی خدا کا بیٹا مانتے ہیں اور ظاہر ہے کہ رب کا بیٹا بھی رب ہوگا، اس لیے یہ الزام ان پر درست ہے۔یوں سمجھو کہ وہ لوگ اپنے پوپ و پادریوں کو عملاً رب سمجھتے کہ ان کے ساتھ رب کا سا معاملہ کرتے تھے اور عیسیٰ علیہ السلام کو اعتقاداً اپنا رب مانتے تھے … ﴿ وَمَا أُمِرُوا إِلَّا لِيَعْبُدُوا إِلَهًا وَاحِدًا ﴾اس فرمان عالیشان میں ان دونوں قوموں پر عتاب کا اظہار ہے، یعنی تورات و انجیل اور تمام آسمانی کتابوں میں ان لوگوں کو یہی حکم کیا گیا تھا کہ وہ ایک اللہ ہی کی عبادت کریں۔انھوں نے اللہ کے مقابل دوسروں کو حرام و حلال کرنے کا مالک مان کر انھیں سجدے کر کے ان سے اپنے گناہ بخشوا کر ان کی عبادت کی، یعنی دلی اور اعتقادی عبادت، لہٰذا انھوں نے ساری آسمانی کتابوں کی مخالفت کی۔ ﴿ لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ ﴾ اس فرمان عالی میں واقعیت کا ذکر ہے، یعنی اللہ تعالیٰ کے سوا واقعتا کوئی لائق عبادت نہیں، ہر قسم کی عبادت اسی کو لائق ہے، اعتقادی عبادت ہو یا بدنی یا مالی۔
Flag Counter