Maktaba Wahhabi

277 - 315
تمھارا معبود صرف ایک ہی معبود ہے، پھر جو شخص اپنے رب کی ملاقات کی امید رکھتا ہو تو لازم ہے کہ وہ نیک عمل کرے اور اپنے رب کی عبادت میں کسی کو شریک نہ کرے۔‘‘[1] اس شخص کی تردید واجب ہے جو قبروں سے تبرک حاصل کرے یا قبروں والوں کو پکارے یا غیراللہ کی قسم کھائے۔اس پر یہ واضح کر دیا جائے کہ یہ بات اسے اللہ تعالیٰ کے عذاب سے ہرگز نہ بچا سکے گی کہ ’’ہم نے یہ چیز اپنے بزرگوں سے اسی طرح حاصل کی ہے‘‘ کیونکہ یہ دلیل تو انبیاء علیہم السلام کی تکذیب کرنے والے مشرک بھی پیش کرتے تھے، جیسے اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿ إِنَّا وَجَدْنَا آبَاءَنَا عَلَى أُمَّةٍ وَإِنَّا عَلَى آثَارِهِمْ مُقْتَدُونَ ﴾ ’’ہم نے اپنے باپ دادا کو ایک راہ پر پایا ہے اور ہم قدم بقدم انھی کے پیچھے چلنے والے ہیں۔‘‘[2] تو اس کے جواب میں ان کے رسول نے ان سے فرمایا: ﴿ أَوَلَوْ جِئْتُكُمْ بِأَهْدَى مِمَّا وَجَدْتُمْ عَلَيْهِ آبَاءَكُمْ قَالُوا إِنَّا بِمَا أُرْسِلْتُمْ بِهِ كَافِرُونَ ﴾ ’’کیا تم اُسی ڈگر پر چلے جاؤ گے چاہے میں تمھیں اُس راستے سے زیادہ صحیح راستہ بتاؤں جس پر تم نے اپنے باپ دادا کو پایا ہے؟ وہ کہنے لگے: یقینا تمھیں جس (دین) کے ساتھ بھیجا گیا ہے، ہم اس کا انکار کرنے والے ہیں۔‘‘[3] (اس کے جواب میں) اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿فَانْتَقَمْنَا مِنْهُمْ فَانْظُرْ كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُكَذِّبِينَ ﴾ ’’چنانچہ ہم نے ان سے انتقام لیا، سو دیکھ لو کہ جھٹلانے والوں کا انجام کیا ہوا؟‘‘[4] کسی شخص کے لیے یہ جائز نہیں ہے کہ وہ اپنے باطل موقف کے حق میں یہ دلیل دے کہ اس نے اپنے باپ دادا کو اسی طرح کرتے دیکھا ہے یا یہ اس کی عادت ہے۔اگر وہ کوئی ایسی دلیل دے گا تو وہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک ایک بودی اور بے قیمت دلیل ہوگی، جو قطعاً اس کے کام نہ آئے گی۔اس طرح کی باتوں
Flag Counter