Maktaba Wahhabi

276 - 315
’’بلاشبہ تم ایک پتھر ہو جو نفع و نقصان نہیں دے سکتا۔اگر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تجھے بوسہ دیتے نہ دیکھا ہوتا تو تجھے ہرگز بوسہ نہ دیتا۔‘‘[1] اس لیے تبرک کے حوالے سے ان چیزوں اور طریقوں پر اکتفا ضروری ہے جن کا ثبوت قرآن و سنت میں موجود ہے۔جہاں تک قبروں سے تبرک حاصل کرنے کا تعلق ہے تو یہ نا صرف غیر مسنون بلکہ حرام ہے اور شرک ہی کی ایک قسم ہے کیونکہ اس طرح ایک چیز سے ایسی تاثیر وابستہ کی جاتی ہے جس کی اللہ تعالیٰ نے کوئی دلیل نازل نہیں فرمائی۔سلف صالحین اس قسم کے کسی تبرک کے قائل نہ تھے، اس اعتبار سے یہ کام بدعت بھی ہے۔تبرک حاصل کرنے والے کا اگر یہ عقیدہ ہو کہ نقصان سے بچانے اور نفع پہچانے میں صاحب قبر کو کوئی تاثیر یا قدرت حاصل ہے تو یہ شرک اکبر ہوگا۔جب وہ اسے نفع حاصل کرنے یا تکلیف اور مصیبت سے بچنے کے لیے پکارے یا اس کی عبادت کرتے ہوئے اس کے سامنے رکوع یا سجدہ کرے یا حصول تقرب یا صاحب قبر کی تعظیم کے لیے وہاں جانور ذبح کرے تو یہ بھی شرک اکبر ہے۔اگر یہ عقیدہ ہے کہ یہ ہماری فریاد اللہ تک پہنچانے اور اس کی مدد ہم تک پہنچانے کا ذریعہ ہیں تو یہ بھی شرک ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَلَقَدْ خَلَقْنَا فَوْقَكُمْ سَبْعَ طَرَائِقَ وَمَا كُنَّا عَنِ الْخَلْقِ غَافِلِينَ ﴾ ’’اوربلاشبہ یقینا ہم نے تمھارے اوپر تہ بہ تہ سات آسمان پیدا کیے ہیں اور ہم (اپنی) مخلوق سے غافل نہیں ہیں۔‘‘[2] اور دوسرے مقام پر فرمایا: ﴿قُلْ إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ مِثْلُكُمْ يُوحَى إِلَيَّ أَنَّمَا إِلَهُكُمْ إِلَهٌ وَاحِدٌ فَمَنْ كَانَ يَرْجُو لِقَاءَ رَبِّهِ فَلْيَعْمَلْ عَمَلًا صَالِحًا وَلَا يُشْرِكْ بِعِبَادَةِ رَبِّهِ أَحَدًا ﴾ ’’(اے نبی!) کہہ دیجیے: میں تمھاری طرح ایک بشر ہوں، (البتہ) میری طرف وحی کی جاتی ہے کہ
Flag Counter