Maktaba Wahhabi

19 - 315
کے بھرپور مواقع میسر ہیں۔یہ کتنی حیرت انگیز دنیا ہے۔یہاں نامعلوم مدت سے لیل و نہار کی گردش جاری ہے۔کبھی دن، کبھی رات، کبھی جاڑوں کا موسم آجاتا ہے، کبھی گرمی کا، کبھی بہار کے جھونکے آتے ہیں اور کبھی خزاں چھا جاتی ہے۔یہ تغیر و تبدل کا کتنا عجیب اور عظیم حیرت کدہ ہے۔ایک عاقل انسان جب اتنی رفیع الشان تخلیقات دیکھتا ہے تو یہ سوچنے پر مجبور ہو جاتا ہے کہ جب اس دنیا کا نظام اس قدر زبردست حکمت والا ہے تو یقینا اس کے پیچھے کوئی صاحب حکمت بھی موجود ہے۔بنی ہوئی چیزیں موجود ہوں لیکن بنانے والا موجود نہ ہو، یہ بات صریحاً خلافِ عقل ہے۔ضرور کوئی زبردست دانا و توانا کار فرما ہستی موجود ہے جو یہ پورا نظام زندگی اپنی طاقت و قدرت سے چلا رہی ہے۔آخر وہ فعال مرقعٔ جمال و کمال کون ہے؟ اسی عظمت مآب قادر مطلق ہستی کا اسم گرامی اللہ ہے۔وہی انسان سمیت تمام موجودات و مخلوقات کا خالق و مالک اور ناظم و پالنہار ہے۔ حق یہ ہے کہ اللہ کی ذاتِ عالی کا احساس و ادراک انسان کی فطرت میں اول دن سے موجود ہے۔اسی احساس کی جھلک ہے جو دنیا میں موجود تمام مذاہب کے افکار و نظریات میں نظر آتی ہے۔اس باب میں انھی مذہبی افکار و نظریات کا جائزہ لیا گیا ہے اور عقلی دلائل کی روشنی میں یہ حقیقت عیاں کر دی گئی ہے کہ کائنات، انسان اور تمام ادنیٰ و اعلیٰ مخلوقات کا خالق حقیقی صرف اللہ تعالیٰ ہے یہ بھی بتا دیا گیا ہے کہ یہ عقیدہ و نظریہ کوئی نئی بات نہیں ہے بلکہ جہاں تک انسانی تاریخ کے نشانات ملتے ہیں، یہ عقیدہ بھی ساتھ ساتھ نظر آتا ہے۔ دنیا میں موجود تہذیبوں میں چینی تہذیب سب سے پرانی تہذیب ہے ان کے ہاں شروع سے لے کر ہر دور میں اللہ تعالیٰ کی توحید کا تصور ملتا ہے۔انقلاب زمانہ کے ساتھ ساتھ اس میں رد و بدل ہوتا رہا لیکن اس کائنات کا ایک ہی خالق ہے، یہ تصور کسی نہ کسی طرح بہر حال قائم رہا۔ چین کے بعد ہندوستان کی تہذیب قدیم ترین ہے۔یہاں زمانہ قدیم سے کئی مذاہب و نظریات جنم لیتے رہے۔ہر دور میں متضاد نظریات و عقائد رہے۔عملی طور پر اگرچہ معبودان باطل کی بھرمار رہی لیکن فکری طور پر کسی نہ کسی طرح معبود برحق کا تصور قائم رہا۔ تیسری قدیم ترین تہذیب ایرانی اور مجوسی تھی۔یہاں بھی ہندوستان سے ملتے جلتے نظریات تھے۔اگرچہ
Flag Counter