Maktaba Wahhabi

18 - 315
یہ کائنات کس طرح وجود میں آئی؟ اس کا سر آغاز کیا تھا؟ اس کا انجام کیا ہوگا؟ زمین و آسمان کے مابین ہمارے چاروں طرف پھیلے ہوئے کارخانۂ زندگی نے کیسے کیسے ارتقائی مراحل طے کیے؟ کس طرح طے کیے؟ انسان جب سے پیدا ہوا ہے، انھی سوالوں کا جواب ڈھونڈ رہا ہے۔ دنیا کے بڑے بڑے سکالروں، فلسفیوں اور سائنسدانوں نے اپنے اپنے زاویہ نگاہ سے ان سوالات کا جواب دینے کی کوشش کی ہے لیکن صحیح اور اطمینان بخش جواب کوئی نہ دے سکا۔کسی نے کہا کہ یہ دنیا خودبخود بنی ہے اور اس میں اپنے آپ ہی طرح طرح کا تغیر و تبدل ہوتارہتا ہے۔ایک خیال یہ ہے کہ یہ کائنات مختلف گیسوں کے دباؤ کے نتیجے میں ظہور میں آئی ہے۔کسی نے کہا یہ دنیا ابتدا میں ایک بہت بڑا اور بے حد گرم گولہ تھی، ایک دن اچانک زبردست دھماکا ہوا۔یہ گولہ پھٹ گیا۔اس کا ایک حصہ سورج اور ایک حصہ چاند بن گیا۔اس طرح یہ دنیا پیدا ہوگئی۔کسی نے نظریۂ ارتقا پیش کیا اور کہا کہ ہر چیز تغیر پذیر ہے اور ارتقائی منازل طے کر رہی ہے، یہ کائنات بھی حرکت، تغیر اور ارتقا کے عمل سے بندھی ہوئی ہے اور اپنی ڈگر پر آپ ہی آپ چلی جا رہی ہے۔سلیم الفطرت لوگ ان نظریات پر کبھی مطمئن نہیں ہوئے۔ انسان جب آسمان پر نگاہ ڈالتا ہے تو فلک کی نیلی فضا، چاند، سورج اور ستاروں سے درخشندہ نظر آتی ہے۔انسان چاند، سورج کے طلوع و غروب کا نظارہ ہی دیکھ کر حیران رہ جاتا ہے کہ یہ اجرام سماوی کس طرح عین اپنے وقت پر طلوع ہوتے ہیں اور ایک ساعت اِدھر نہ اُدھر، ٹھیک اپنے وقت پر غروب ہو جاتے ہیں۔ہواؤں میں پرندے اُڑتے ہیں، دریاؤں میں مچھلیاں تیرتی ہیں، جنگل میں درندے دوڑتے ہیں۔میدانوں میں انسانوں کی بستیاں آباد ہیں۔ان سب کو اپنے اپنے احوال و ظروف میں زندگی بسر کرنے
Flag Counter