Maktaba Wahhabi

188 - 315
نیز بھیروی صاحب کی طرح سعیدی صاحب نے بھی لکھا ہے: ’’ان کا یہ اعتراض لغو تھا کیونکہ عربی زبان میں ’’ ما ‘‘ غیر ذوی العقول کے لیے آتا ہے اور حضرت عیسیٰ اور عزیر علیہا السلام ذوی العقول ہیں۔سو یہ آیت ان پر چسپاں نہیں ہوتی۔‘‘[1] یہاں یہ وضاحت ضروری ہے کہ بلاشبہ سیدنا عزیر اور سیدنا عیسیٰ علیہا السلام اس آیت کا مصداق نہیں لیکن یہ بات درست نہیں کہ لفظ ’’ما‘‘ (ہمیشہ) غیر ذوی العقول کے لیے ہی استعمال ہوتا ہے۔درحقیقت یہ ذوی العقول اور غیر ذوی العقول ہر دو کے لیے استعمال ہوتا ہے۔اس کی چند مثالیں ملاحظہ کیجیے: 1 اللہ تعالیٰ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم دیا کہ وہ کہیں: ﴿وَلَا أَنْتُمْ عَابِدُونَ مَا أَعْبُدُ ﴾ خود سعیدی صاحب نے اس کا اس طرح ترجمہ لکھا ہے: ’’نہ تم اُس کی عبادت کرنے والے ہو جس کی میں عبادت کرتا ہوں۔‘‘[2] نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم صرف اور صرف اللہ عزوجل ہی کی عبادت کیا کرتے تھے۔اس آیت میں لفظ ’’ما‘‘ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے لیے استعمال ہوا۔ 2 اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ قَالَ يَا إِبْلِيسُ مَا مَنَعَكَ أَنْ تَسْجُدَ لِمَا خَلَقْتُ بِيَدَيَّ ﴾ ’’فرمایا: اے ابلیس!تجھے اس کو سجدہ کرنے سے کس چیز نے روکا جس کو میں نے اپنے ہاتھوں سے بنایا۔‘‘[3] مولانا سعیدی صاحب نے اس کی تفسیر میں لکھا ہے: ’’سیدنا آدم علیہ السلام کے متعلق فرمایا: میں نے اس کو اپنے ہاتھوں سے بنایا ہے۔‘‘[4] سیدنا آدم علیہ السلام یقینا ذوی العقول میں سے ہیں لیکن اللہ تعالیٰ نے ﴿ لِمَا خَلَقْتُ ﴾ فرمایا ہے ’’ لِمَا خَلَقْتُ ‘‘ نہیں فرمایا۔ثابت ہوا کہ ’’ما‘‘ ذوی العقول کے لیے بھی آتا ہے جیسا کہ سیدنا آدم علیہ السلام کے لیے آیا ہے۔
Flag Counter