Maktaba Wahhabi

187 - 315
’’بے شک تم اور جو کچھ اللہ کے سوا تم پوجتے ہو سب جہنم کے ایندھن ہو تمھیں اس میں جانا ہے۔اگر یہ خدا ہوتے تو جہنم نہ جاتے اور ان سب کو ہمیشہ اس میں رہنا ہے۔وہ اس میں چیخیں گے اور وہ اس میں کچھ نہ سنیں گے۔بے شک وہ جن کے لیے ہمارا وعدہ بھلائی کا ہو چکا ہے وہ جہنم سے دور رکھے گئے ہیں۔‘‘[1] ان آیات کی تفسیر میں کرم شاہ بھیروی لکھتے ہیں: ’’یہاں خطاب مشرکین مکہ سے ہے کہ تمھیں اور تمھارے پتھر کے گھڑے ہوئے ان خداؤں کو جہنم کا ایندھن بنا دیا جائے گا۔’’ ما ‘‘ غیر ذوی العقول کے لیے ہے، اس لیے اس میں فرشتے عزیر اور عیسیٰ علیہ السلام داخل نہیں۔جب یہ آیت نازل ہوئی تو عبداللہ بن الزبعری نے اعتراض کیا کہ پھر لوگ تو نیک لوگوں کی بھی عبادت کرتے ہیں۔یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ((نَعَمْ كُلُّ مَنْ أَحَبَّ أَنْ یُّعْبَدَ مِنْ دُونِ اللّٰہِ فَھُوَ مَعَ مَنْ عَبَدہٗ)) ’’ہاں ہر وہ آدمی جس نے یہ پسند کیا کہ اللہ تعالیٰ کے سوا اس کی بھی پوجا کی جائے، اسے بھی اپنے پجاریوں کے ساتھ دوزخ میں پھینک دیا جائے گا۔‘‘[2] جی ہاں، یقینا لیکن جو اپنی عبادت کی دعوت نہیں دیتے تھے بلکہ خود بھی اللہ تعالیٰ کی عبادت کرتے اور لوگوں کو بھی اللہ ہی کی عبادت کی دعوت دیتے تھے، جیسے انبیاء علیہم السلام اور اولیاء کرام وہ اس کا مصداق نہیں، اُن کے ساتھ تو اللہ تعالیٰ کا اچھا وعدہ ہے، ان آیات کے مطابق وہ یقینا جہنم سے دور ہوں گے۔بعض دیگر مفسرین کی طرح سعیدی صاحب نے بھی ابن الزبعری کا یہ اعتراض نقل کیا اور لکھا: جب قریش نے یہ لغو اعتراض کیا تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی: ﴿ إِنَّ الَّذِينَ سَبَقَتْ لَهُمْ مِنَّا الْحُسْنَى أُولَئِكَ عَنْهَا مُبْعَدُونَ ﴾ ’’بے شک جن لوگوں کے لیے ہماری طرف سے اچھی جزا پہلے مقرر ہوچکی ہے، وہ دوزخ سے دور رکھے جائیں گے۔‘‘
Flag Counter