Maktaba Wahhabi

137 - 315
میں ڈھال کر) یہودی، نصرانی اور مجوسی (وغیرہ) بنا دیتے ہیں، جیسے چوپائے کے بچے کو اس کی ماں صحیح سالم جنتی ہے۔کیا تم (پیدائشی طور پر) اس (بچے) کے جسم کا کوئی حصہ کٹا ہوا دیکھتے ہو؟‘‘[1] سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اگر تم چاہو تو یہ آیت پڑھ لو: ﴿ فِطْرَتَ اللّٰهِ الَّتِي فَطَرَ النَّاسَ عَلَيْهَا لَا تَبْدِيلَ لِخَلْقِ اللّٰهِ ﴾ ’’اللہ کی فطرت (اختیار کرو) جس پر اس نے لوگوں کو پیدا کیاہے، اللہ کی پیدائش (فطرت) میں تبدیلی جائز نہیں۔‘‘[2] اس حدیث ہی کی بنیاد پر علماء کہتے ہیں کہ اصل چیز توحید ہے (کیونکہ یہ فطرت کی آواز ہے) اور شرک باہر سے مسلط شدہ چیز ہے جو شیطان کی مذموم کوشش کے نتیجے میں انسان پر طاری ہو جاتا ہے۔اللہ تعالیٰ کے فرمان سے بھی اس کی تائید ہوتی ہے: ﴿ كَانَ النَّاسُ أُمَّةً وَاحِدَةً فَبَعَثَ اللّٰهُ النَّبِيِّينَ مُبَشِّرِينَ وَمُنْذِرِينَ وَأَنْزَلَ مَعَهُمُ الْكِتَابَ بِالْحَقِّ لِيَحْكُمَ بَيْنَ النَّاسِ فِيمَا اخْتَلَفُوا فِيهِ ﴾ ’’لوگ (پہلے) ایک ہی امت تھے، (پھر ان میں اختلافات پیدا ہو گئے) تو اللہ نے نبی بھیجے، خوشخبری دینے والے اور ڈرانے والے اور ان کے ساتھ اس نے کتاب برحق نازل کی تاکہ وہ لوگوں کے درمیان ان باتوں کا فیصلہ کر دے جن میں انھوں نے اختلاف کیا ہے۔‘‘[3] ایک دوسرے مقام پر یوں فرمایا: ﴿وَمَا كَانَ النَّاسُ إِلَّا أُمَّةً وَاحِدَةً فَاخْتَلَفُوا ﴾ ’’اور (پہلے) سب لوگ (توحید پر کاربند) ایک ہی امت تھے، پھر انھوں نے (باہم) اختلاف کیا۔‘‘[4] لوگ کس چیز پر متحد تھے؟ اسی عقیدۂ توحید پر۔بقول سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما، سیدنا آدم علیہ السلام سے لے کر سیدنا نوح علیہ السلام تک کا عرصہ دس صدیوں پر محیط ہے، اس دوران لوگ دین اسلام پر قائم رہے۔[5]
Flag Counter