Maktaba Wahhabi

85 - 315
سے واضح دلیل آگئی ہے۔‘‘[1] سیدنا ابراہیم علیہ السلام کی دعوت توحید کا ذکر قرآن نے یوں کیا ہے: ﴿ وَإِبْرَاهِيمَ إِذْ قَالَ لِقَوْمِهِ اعْبُدُوا اللّٰهَ وَاتَّقُوهُ ذَلِكُمْ خَيْرٌ لَكُمْ إِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُونَ (16) إِنَّمَا تَعْبُدُونَ مِنْ دُونِ اللّٰهِ أَوْثَانًا وَتَخْلُقُونَ إِفْكًا إِنَّ الَّذِينَ تَعْبُدُونَ مِنْ دُونِ اللّٰهِ لَا يَمْلِكُونَ لَكُمْ رِزْقًا فَابْتَغُوا عِنْدَ اللّٰهِ الرِّزْقَ وَاعْبُدُوهُ وَاشْكُرُوا لَهُ إِلَيْهِ تُرْجَعُونَ ﴾ ’’اور (ہم نے) ابراہیم کو (بھیجا) جب انھوں نے اپنی قوم سے کہا: تم اللہ کی عبادت کرو اور اسی سے ڈرو، اگر تم جانو تو یہ تمھارے لیے بہت بہتر ہے۔تم تو اللہ کے سوا بتوں کی عبادت کرتے ہو اور تم سراسر جھوٹ گھڑتے ہو، بلاشبہ اللہ کے سوا جن کی تم عبادت کرتے ہو وہ تمھارے لیے رزق کا اختیار نہیں رکھتے، لہٰذا تم اللہ کے ہاں ہی رزق تلاش کرو، اسی کی عبادت کرو اور اسی کا شکر کرو، اسی کی طرف تم لوٹائے جاؤ گے۔‘‘[2] سیدنا یوسف علیہ السلام نے اپنے خالق کا یوں تعارف کرایا: ﴿ مَا تَعْبُدُونَ مِنْ دُونِهِ إِلَّا أَسْمَاءً سَمَّيْتُمُوهَا أَنْتُمْ وَآبَاؤُكُمْ مَا أَنْزَلَ اللّٰهُ بِهَا مِنْ سُلْطَانٍ إِنِ الْحُكْمُ إِلَّا لِلّٰهِ أَمَرَ أَلَّا تَعْبُدُوا إِلَّا إِيَّاهُ ذَلِكَ الدِّينُ الْقَيِّمُ وَلَكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُونَ ﴾ ’’تم اس (اللہ) کے سوا جن کی عبادت کرتے ہو وہ بس ناموں کے سوا اور کچھ نہیں جو خود تم نے اور تمھارے باپ دادا نے رکھ لیے ہیں، اللہ نے ان کی کوئی دلیل نازل نہیں کی۔اللہ کے سوا کسی کو حکم دینے کا اختیار نہیں۔اسی نے حکم دیا ہے کہ تم صرف اسی کی عبادت کرو، یہی سیدھا دین ہے مگر اکثر لوگ علم نہیں رکھتے۔‘‘[3] سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کے اقرار کو قرآن نے یوں ذکر کیا: ﴿ إِنَّ اللّٰهَ رَبِّي وَرَبُّكُمْ فَاعْبُدُوهُ هَذَا صِرَاطٌ مُسْتَقِيمٌ ﴾
Flag Counter