Maktaba Wahhabi

69 - 315
اگر کوئی شخص اپنے آباء و اجداد کی اندھی تقلید اور خواہش پرستی کا شکار نہ ہو تو وہ یقینا اپنے خالق کی معرفت حاصل کر لیتا ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے فرمایا: ﴿ وَكَأَيِّنْ مِنْ دَابَّةٍ لَا تَحْمِلُ رِزْقَهَا اللّٰهُ يَرْزُقُهَا وَإِيَّاكُمْ وَهُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ (60) وَلَئِنْ سَأَلْتَهُمْ مَنْ خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ وَسَخَّرَ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ لَيَقُولُنَّ اللّٰهُ فَأَنَّى يُؤْفَكُونَ (61) اللّٰهُ يَبْسُطُ الرِّزْقَ لِمَنْ يَشَاءُ مِنْ عِبَادِهِ وَيَقْدِرُ لَهُ إِنَّ اللّٰهَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ (62) وَلَئِنْ سَأَلْتَهُمْ مَنْ نَزَّلَ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَأَحْيَا بِهِ الْأَرْضَ مِنْ بَعْدِ مَوْتِهَا لَيَقُولُنَّ اللّٰهُ قُلِ الْحَمْدُ لِلّٰهِ بَلْ أَكْثَرُهُمْ لَا يَعْقِلُونَ ﴾ ’’اور کتنے ہی زمین پر چلنے پھرنے والے جانور ہیں جو اپنا رزق اٹھائے نہیں پھرتے، اللہ انھیں بھی اور تمھیں بھی رزق دیتا ہے اور وہ خوب سننے والا، خوب جاننے والا ہے۔اور بلاشبہ اگر آپ ان سے پوچھیں کہ آسمان اور زمین کس نے پیدا کیے اور (کس نے) سورج اور چاند خدمت پر لگائے تو وہ ضرور کہیں گے: اللہ نے!پھر وہ کہاں بہکائے جاتے ہیں۔اللہ اپنے بندوں میں سے جس کے لیے چاہتا ہے رزق کشادہ کرتا ہے اور (کبھی اسے) اس کے لیے تنگ کردیتا ہے، بلاشبہ اللہ ہرچیزکو خوب جاننے والا ہے۔اور بلاشبہ اگر آپ ان سے پوچھیں کہ آسمان سے پانی کس نے نازل کیا، پھر کس نے زمین کی موت کے بعد اس پانی سے اسے زندہ کیا تو وہ ضرور کہیں گے: اللہ نے!تو آپ کہہ دیجیے: تمام تعریفیں اللہ ہی کے لیے ہیں لیکن ان کے اکثر (لوگ) عقل سے کام نہیں لیتے۔‘‘[1] مطلب یہ ہے کہ ان کی طبیعت اور فطرت میں یہ بات موجود ہے کہ آسمان و زمین کو پیدا کرنے والا، بارش برسانے والا اور زندگی اور موت دینے والا صرف اللہ ہے۔یہ بات انھوں نے کسی دلیل کی بنیاد پر نہیں مانی بلکہ درحقیقت وہ اپنی فطرت کے تقاضے کو ماننے پر مجبور ہیں۔ انبیاء علیہم السلام نے توحید باری تعالیٰ اور صفات باری تعالیٰ کی تعلیم دی ہے۔اللہ تعالیٰ کی صفات کی معرفت جس قدر پختہ ہوگی اللہ کی معرفت میں اسی قدر نکھار اور پختگی آئے گی کیونکہ اللہ تعالیٰ کی حقیقت کا ادراک
Flag Counter