Maktaba Wahhabi

292 - 315
شرک شرفِ انسانیت کی توہین ہے۔گزشتہ باب میں جہاں توحید کے منافی امور بیان کیے گئے وہیں شرک کی نجاستیں بتا کر اس کا ذلت اور ہلاکت خیز انجام بھی عیاں کر دیا گیا ہے۔حق یہ ہے کہ شرک اور توحید دو متضاد حقیقتیں ہیں۔توحید پر یقین و ایمان رکھنے والا امن و سلامتی اور شرک کی گندگی میں ملوث شخص اضطراب و بے چینی کا شکار ہوتا ہے، ہم نے مدلل طور پر بتا دیا ہے کہ رب ذوالجلال اپنے بندوں کا ہر گناہ معاف فرما سکتا ہے لیکن اُسے شرک کی دُھندلی سی پرچھائیں بھی گوارا نہیں۔شرک کی موجودگی میں توحید کا تصور ہی محال ہے!اللہ تعالیٰ کی ذات، اسماء و صفات، افعال اور بندگی و عبادات میں شرک کی ادنیٰ سی آمیزش بھی توحید کو بے اثر کر دیتی ہے، چنانچہ اس باب میں شرک کی حقیقت، اس کے معنی و مفہوم کے علاوہ اس کے اسباب اور ہلاکت خیزیوں کا ذکر کیا گیا ہے۔باب کے شروع میں شرک کے لغوی اور اصطلاحی معنی پر روشنی ڈالی گئی ہے کیونکہ کسی چیز کی حقیقت جاننے کے لیے ضروری ہے کہ انسان اس کے ضمنی و ذیلی متعلقات اور معنی و مفاہیم سے بخوبی واقف ہو۔ قرآن و سنت کے تفصیلی دلائل کا جائزہ لینے سے معلوم ہوتا ہے کہ شرک کی دو قسمیں ہیں۔پہلی قسم شرک اکبر ہے۔اس کا مرتکب دائرہ اسلام سے خارج ہو جاتا ہے۔دوسری قسم شرک اصغر ہے۔اس کے ارتکاب سے انسان دائرۂ اسلام سے تو خارج نہیں ہوتا، تاہم توحید میں خلل ضرور آجاتا ہے۔اس باب میں شرک کی ان دونوں اقسام کی تفصیل جزئیات سمیت بیان کر دی گئی ہے۔اس کے ساتھ ساتھ علم میں شرک، عبادت میں شرک، روز مرہ کے کاموں میں شرک اور شرک کی بعض خفیہ صورتوں کی نشاندہی بھی کی گئی ہے۔شرک صرف یہی نہیں کہ کسی دوسرے کو اللہ سے بڑا یا اس کے برابر مانا جائے بلکہ یہ بھی شرک ہے کہ جو چیزیں
Flag Counter