Maktaba Wahhabi

284 - 315
وہی ہے جو حد سے نکل جانے والا گناہ گار ہے، جب اس کو ہماری آیتیں سنائی جاتی ہیں تو کہتا ہے: یہ تو اگلے لوگوں کے افسانے ہیں، دیکھو!جو (اعمال بد) یہ لوگ کرتے ہیں، ان کا ان کے دلوں پر زنگ چھا گیا ہے۔بے شک یہ لوگ اس روز اپنے پرودرگار (کے دیدار) سے محروم کر دیے جائیں گے، پھر دوزخ میں جا داخل ہوں گے، پھر ان سے کہا جائے گا کہ یہ ہے وہ چیز جس کو تم جھٹلایا کرتے تھے۔‘‘[1] اور فرمایا: ﴿بَلْ كَذَّبُوا بِالسَّاعَةِ وَأَعْتَدْنَا لِمَنْ كَذَّبَ بِالسَّاعَةِ سَعِيرًا ﴾ ’’بلکہ انھوں نے قیامت ہی کو جھٹلایا ہے اور ہم نے قیامت کو جھٹلانے والوں کے لیے دوزخ تیار کر رکھی ہے ہر اس شخص کے لیے جو قیامت کو جھٹلائے۔‘‘[2] اور فرمایا: ﴿وَالَّذِينَ كَفَرُوا بِآيَاتِ اللّٰهِ وَلِقَائِهِ أُولَئِكَ يَئِسُوا مِنْ رَحْمَتِي وَأُولَئِكَ لَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ ﴾ ’’اور جن لوگوں نے اللہ کی آیتوں سے اوراس کی ملاقات سے انکار کیا، وہ میری رحمت سے ناامید ہوگئے ہیں اور ان کے لیے دردناک عذاب ہوگا۔‘‘[3] منکرینِ آخرت کو درج ذیل طریقوں سے قائل کیا جا سکتا ہے: ٭ سابقہ تمام کتب الٰہیہ اور آسمانی شریعتوں میں تمام انبیاء و رسل علیہم السلام سے بعث بعد الموت (مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کیے جانے) کا معاملہ تو اتر سے منقول ہے، جسے تمام امتوں نے قبول کیا ہے، لہٰذا تم اس کا کیونکر انکار کرتے ہو ؟جبکہ تم کسی فلسفی، اصولی یا مفکر کے کلام کی تصدیق کرتے ہو، حالانکہ ان کی کوئی بات اس طرح پایۂ ثبوت کو نہیں پہنچتی جس طرح مرنے کے بعد دوبارہ زندہ ہونے کی خبر یقینی ثبوت تک پہنچتی ہے۔ ٭ مرنے کے بعد دوبارہ زندہ ہونے کے امکان کی توعقل بھی شاہد ہے اور عقل کی شہادت کئی طرح سے ہے:
Flag Counter