Maktaba Wahhabi

268 - 315
﴿أَلَا إِنَّ أَوْلِيَاءَ اللّٰهِ لَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ (62) الَّذِينَ آمَنُوا وَكَانُوا يَتَّقُونَ ﴾ ’’سن رکھو!بے شک جو اللہ کے دوست ہیں (قیامت کے دن) ان کو نہ کوئی خوف ہوگا اور نہ وہ غم ناک ہوں گے، وہ جو ایمان لائے اور پرہیزگار رہے۔‘‘[1] یعنی جو شخص مومن اور متقی ہو، وہی اللہ کا ولی ہوگا اور جو مومن اور متقی نہ ہو، وہ اللہ تعالیٰ کا ولی ہرگز نہیں ہوسکتا۔اگر اس میں ایمان و تقویٰ کا کچھ حصہ ہو تو اس میں ولایت کا بھی کچھ حصہ ہوسکتا ہے لیکن ہم کسی شخص کے بارے میں پورے وثوق کے ساتھ نہیں کہہ سکتے کہ وہ ولی ہے بلکہ عمومی طور پر یہی کہا جاسکتا ہے کہ جو مومن و متقی ہو، وہ اللہ کا ولی ہوتا ہے۔ یاد رکھیے!اللہ تعالیٰ بسا اوقات ان جیسے امور کے ذریعے سے انسان کی آزمائش بھی کرتا ہے۔اگر کوئی شخص کسی قبر کے ساتھ وابستہ ہو کر صاحب قبر سے دعا کرتا یا اس کی مٹی کو تبرک کے طور پر لے لیتا ہے اور اس سے اس کا مقصد حاصل ہو جاتا ہے تو درحقیقت یہ بات اللہ تعالیٰ کی طرف سے آزمائش ہوتی ہے کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ کوئی صاحب قبر دعا قبول نہیں کر سکتا اور کسی قبر کی مٹی کسی کی کوئی تکلیف دور نہیں کر سکتی، نہ کوئی نفع پہنچا سکتی ہے۔ہمیں یہ باتیں اس لیے معلوم ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ہے: ﴿وَمَنْ أَضَلُّ مِمَّنْ يَدْعُو مِنْ دُونِ اللّٰهِ مَنْ لَا يَسْتَجِيبُ لَهُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ وَهُمْ عَنْ دُعَائِهِمْ غَافِلُونَ (5) وَإِذَا حُشِرَ النَّاسُ كَانُوا لَهُمْ أَعْدَاءً وَكَانُوا بِعِبَادَتِهِمْ كَافِرِينَ ﴾ ’’اور اس شخص سے بڑھ کر کون گمراہ ہوسکتا ہے جو ایسے شخص کو پکارے جو قیامت تک اسے جواب نہیں دے سکتا اور وہ ان کے پکارنے سے غافل (بے خبر) ہے۔اور جب لوگ جمع کیے جائیں گے تو وہ اِن لوگوں کے دشمن ہوں گے اور وہ ان کی عبادت سے انکار کریں گے۔‘‘[2] اور دوسرے مقام پر فرمایا: ﴿ وَالَّذِينَ يَدْعُونَ مِنْ دُونِ اللّٰهِ لَا يَخْلُقُونَ شَيْئًا وَهُمْ يُخْلَقُونَ (20) أَمْوَاتٌ غَيْرُ أَحْيَاءٍ وَمَا يَشْعُرُونَ أَيَّانَ يُبْعَثُونَ ﴾
Flag Counter