Maktaba Wahhabi

267 - 315
ہمارے مسلمان بھائی خبردار رہیں کہ جو وابستگی صرف اللہ تعالیٰ کے لائق ہے اس کے ساتھ وہ کسی مخلوق سے وابستہ نہ ہوں کیونکہ اللہ ہی کے ہاتھ میں آسمانوں اور زمین کی بادشاہت ہے، تمام امور کا انجام بھی اسی کے ہاتھ میں ہے۔اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی کسی مجبور و مضطر کی دعا سن سکتا ہے نہ اس کی تکلیف دور کر سکتا ہے۔ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَمَا بِكُمْ مِنْ نِعْمَةٍ فَمِنَ اللّٰهِ ثُمَّ إِذَا مَسَّكُمُ الضُّرُّ فَإِلَيْهِ تَجْأَرُونَ ﴾ ’’اور جو نعمتیں تم کو میسر ہیں، وہ سب اللہ کی طرف سے ہیں، پھر جب تمھیں کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو تم اسی کے آگے گِڑگِڑاتے ہو۔‘‘[1] مسلمان بھائیوں کو یہ بھی یاد رکھنا چاہیے کہ وہ دین کے بارے میں صرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کریں آپ کی اتباع کے مقابلے میں کسی بڑی سے بڑی ہستی کی اندھی تقلید نہ کریں کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿ لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللّٰهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ لِمَنْ كَانَ يَرْجُو اللّٰهَ وَالْيَوْمَ الْآخِرَ وَذَكَرَ اللّٰهَ كَثِيرًا ﴾ ’’یقینا تمھارے لیے رسول اللہ (کی ذات) میں بہترین نمونہ ہے۔ہر اس شخص کے لیے جو اللہ (سے ملاقات) اور یوم آخرت کی امید رکھتا ہے اور اس نے کثرت سے اللہ کا ذکر کیا۔‘‘[2] اور ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿ قُلْ إِنْ كُنْتُمْ تُحِبُّونَ اللّٰهَ فَاتَّبِعُونِي يُحْبِبْكُمُ اللّٰهُ ﴾ ’’(اے پیغمبر!لوگوں سے) کہہ دو کہ اگر تم اللہ سے محبت کرتے ہو تو میری پیروی کرو، اللہ بھی تم سے محبت کرے گا۔‘‘[3] تمام مسلمانوں پر واجب ہے کہ وہ ولایت کا دعویٰ کرنے والے کے اعمال کا کتاب و سنت کی روشنی میں جائزہ لیں۔اگر وہ کتاب و سنت کے مطابق ہوں تو امید کی جاسکتی ہے کہ وہ اولیاء اللہ میں سے ہو گا اور اگر اس کے اعمال کتاب و سنت کے مخالف ہوں تو پھر وہ ہرگز اولیاء اللہ میں سے نہیں ہوسکتا۔اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں اولیاء اللہ کی پہچان کے لیے یہ مبنی برعدل کسوٹی بیان فرما دی ہے:
Flag Counter