Maktaba Wahhabi

240 - 315
’’نبی(صلی اللہ علیہ وسلم) اور ایمان والوں کے لائق نہیں کہ وہ مشرکوں کے لیے بخشش کی دعا کریں، خواہ وہ ان کے قریبی رشتہ دار ہی ہوں۔‘‘[1] اور اللہ تعالیٰ نے سردار ابوطالب کے بارے میں یہ آیت نازل فرمائی: ﴿إِنَّكَ لَا تَهْدِي مَنْ أَحْبَبْتَ وَلَكِنَّ اللّٰهَ يَهْدِي مَنْ يَشَاءُ وَهُوَ أَعْلَمُ بِالْمُهْتَدِينَ ﴾ ’’(اے نبی!) بے شک تم خود جسے چاہو ہدایت نہیں دے سکتے،بلکہ اللہ جسے چاہے ہدایت دیتا ہے اور وہ ہدایت پانے والوں کو خوب جانتا ہے۔‘‘[2] معلوم ہوا کہ مختارِ کل صرف ایک ہی ہے اور وہ اللہ کی ذات ہے۔اللہ کے علاوہ اور کوئی مختارِ کل نہیں حتی کہ اللہ کے محبوب پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم بھی مختارِ کل نہیں ہیں۔اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم مختارِ کل ہوتے تو اپنے سگے چچا سے کلمہ پڑھوا لیتے۔جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے چچا کو ہدایت دینے کا اختیار نہیں رکھ سکتے تو پوری دنیا کو کیسے ہدایت دینے کا اختیار رکھ سکتے ہیں۔بس اتنی سی بات ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا کام صرف لوگوں کو سیدھی راہ دکھانا تھا جبکہ سیدھی راہ پہ چلانا اور چلنے کی توفیق دینا صرف اور صرف اللہ تعالیٰ کا کام ہے جو ہر لحاظ سے مختارِ کل ہے۔
Flag Counter