Maktaba Wahhabi

239 - 315
توحید کے منافی ہے۔ مثال کے طور پر ایک واقعہ کی تفصیل پیش خدمت ہے، اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ إِنَّكَ لَا تَهْدِي مَنْ أَحْبَبْتَ وَلَكِنَّ اللّٰهَ يَهْدِي مَنْ يَشَاءُ وَهُوَ أَعْلَمُ بِالْمُهْتَدِينَ ﴾ ’’(اے نبی!) بے شک تم خود جسے چاہو ہدایت نہیں دے سکتے،بلکہ اللہ (ہی) جسے چاہے ہدایت دیتا ہے اور وہ ہدایت پانے والوں کو خوب جانتا ہے۔‘‘[1] صحیح بخاری میں سیدنا مسیب بن حزن رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: جب ابوطالب کی وفات کا وقت قریب آیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے پاس تشریف لائے۔وہاں اس وقت عبداللہ بن ابو امیہ اور ابوجہل بھی تھے۔نبیٔ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوطالب سے فرمایا: ((یَا عَمِّ!قُلْ: لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ، كَلِمَۃً أُحَاجُّ لَكَ بِھَا عِنْدَ اللّٰہِ)) ’’چچا جان!کلمہ ’’ لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہ ‘‘ کا اقرار کر لیجیے تاکہ میں اسی کلمہ کو اللہ تعالیٰ کے ہاں آپ کے حق میں بطور دلیل پیش کر (کے آپ کے حق میں سفارش کر) سکوں۔‘‘ عبداللہ بن ابو امیہ اور ابوجہل ابوطالب سے کہنے لگے: ابوطالب!کیا تم عبدالمطلب کے دین کو چھوڑ رہے ہو؟ ایک طرف نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ارشاد کو اور دوسری طرف مشرکوں کے یہ دونوں سردار اپنی اپنی بات کو دہراتے رہے۔بالآخر ابوطالب نے کہا: میں عبدالمطلب کے مذہب پر قائم ہوں۔اور انھوں نے ’’ لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہ ‘‘ کا اقرار کرنے سے انکار کر دیا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:((لَأَسْتَغْفِرَنَّ لَكَ، مَالَمْ أُنْہَ عَنْہُ)) ’’جب تک مجھے منع نہیں کیا جائے گا، میں آپ کے لیے اللہ تعالیٰ سے مغفرت کی دعا کرتا رہوں گا۔‘‘[2] اسی سلسلے میں اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی: ﴿ مَا كَانَ لِلنَّبِيِّ وَالَّذِينَ آمَنُوا أَنْ يَسْتَغْفِرُوا لِلْمُشْرِكِينَ وَلَوْ كَانُوا أُولِي قُرْبَى ﴾
Flag Counter