Maktaba Wahhabi

237 - 315
﴿ وَمَنْ يَتَّقِ اللّٰهَ يَجْعَلْ لَهُ مَخْرَجًا (2) وَيَرْزُقْهُ مِنْ حَيْثُ لَا يَحْتَسِبُ ﴾ ’’اور جوکوئی اللہ سے ڈرے گاتو وہ اس کے لیے (رنج اور تکالیف سے) نکلنے کی صورت پیدا کر دے گا اور اس کو ایسی جگہ سے رزق دے گا، جہاں سے (اس کو وہم و) گمان بھی نہ ہوگا۔‘‘[1] لیکن آپ یہ نہ کہیں کہ رزق تو لکھا ہوا اور مقرر کیا ہوا ہے، لہٰذا میں اسباب رزق اختیار نہیں کروں گا کیونکہ یہ عجزو درماندگی ہے جبکہ عقل مندی اوراحتیاط یہ ہے کہ آپ رزق حاصل کرنے کے لیے سعی و کاوش کریں اور ان امور کے حصول کے لیے کوشش کریں جو دین و دنیا میں آپ کے لیے نفع بخش اور راحت رساں ہوں۔تقدیر میں یہی لکھا ہوتا ہے کہ فلاں شخص اس اس طرح جدوجہد کرے گا اور اس کے نتیجے میں اسے اس قدر رزق ملے گا اور فلاں جدوجہد نہیں کرے گا اور محروم رہے گا۔جنت اور دوزخ کا معاملہ بھی ایسا ہی ہے۔ نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ((… وَأَکْیَسُھُمْ أَکْثَرُھُمْ لِلْمَوْتِ ذِکْرًا وَّأَحْسَنَھُمْ لَہُ اسْتِعْدَادًا أُولٰٓئِكَ الْأَکْیَاسُ)) ’’اور لوگوں میں سے عقل مند وہ ہیں جو موت کو سب سے زیادہ یاد رکھنے والے اور اس کی سب سے اچھی تیاری کرنے والے ہیں، یہی لوگ درحقیقت دانا و عقل مند ہیں۔‘‘[2] جس طرح رزق اسباب کے ساتھ مکتوب اور مقدر ہے، اسی طرح شادی بھی مکتوب اور مقدر ہے۔اللہ تعالیٰ نے میاں بیوی میں سے ہر ایک کے لیے یہ لکھ دیا ہے کہ فلاں کی فلاں سے شادی ہوگی اور ان کے ملاپ سے فلاں فلاں فرد پیدا ہوگا وغیرہ۔اللہ تعالیٰ سے زمین اورآسمان کی کوئی چیز مخفی نہیں جو کچھ ہونا ہے، وہ سب لکھا ہوا ہے۔
Flag Counter