Maktaba Wahhabi

233 - 315
کے سب لوگوں سے بڑھ کر حریص تھے، وہ تشنگی کو تسکین بخشنے اور غم و فکر کو دور کرنے والے سر چشمے کے سب سے زیادہ قریب تھے۔ صحیح بخاری میں سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مَا مِنْكُمْ مِنْ أَحَدٍ إِلَّا وَقَدْ كُتِبَ مَقْعَدُہُ مِنَ الْجَنَّۃِ أَوْ مِنَ النَّارِ)) ’’تم میں سے ہر ایک کا جنت یا جہنم میں ٹھکانا لکھ دیا گیاہے۔‘‘ ہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول!کیا ہم بھروسا نہ کریں؟ اور ایک روایت میں یہ الفاظ ہیں: کیا ہم اپنے (مقدر کے) لکھے ہوئے ہی پر بھروسا نہ کر لیں اور عمل چھوڑ دیں؟ آ پ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((لَا اِعْمَلُوا فَكُلٌّ مُّیَسَّرٌ)) ’’ نہیں، تم عمل کرو، ہر ایک کے لیے (اس کے لکھے ہوئے عمل کو) آسان کردیا گیا ہے۔‘‘[1] اور ایک دوسری روایت میں آپ نے فرمایا: ((اِعْمَلُوا فَكُلٌّ مُّیَسَّرٌ لِمَا خُلِقَ لَہُ، أَمَّا مَنْ كَانَ مِنْ أَھْلِ السَّعَادَۃِ فَیُیَسَّرُ لِعَمَلِ أَھْلِ السَّعَادَۃِ، وَأَمَّا مَنْ كَانَ مِنْ أَھْلِ الشَّقَاءِ فَیُیَسَّرُ لِعَمَلِ أَھْلِ الشَّقَاوَۃِ)) ’’تم عمل کرو،ہر ایک کو اس عمل کی توفیق ملتی رہتی ہے جس کے لیے اسے پیدا کیا گیا ہے، چنانچہ جوشخص اہل سعادت میں سے ہو، اس کے لیے سعادت کا عمل آسان بنا دیا جاتا ہے اور جو شخص اہلِ شقاوت میں سے ہو، اسے شقاوت وبد بختی کے عمل کے لیے آسانی مہیا کر دی جاتی ہے۔‘‘[2] اسی حدیث میں ہے کہ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان آیات کریمہ کی تلاوت فرمائی: ﴿ فَأَمَّا مَنْ أَعْطَى وَاتَّقَى (5) وَصَدَّقَ بِالْحُسْنَى (6) فَسَنُيَسِّرُهُ لِلْيُسْرَى (7) وَأَمَّا مَنْ بَخِلَ وَاسْتَغْنَى (8) وَكَذَّبَ بِالْحُسْنَى (9) فَسَنُيَسِّرُهُ لِلْعُسْرَى ﴾
Flag Counter