Maktaba Wahhabi

200 - 315
’’قیامت کے دن میری شفاعت سے سب سے زیادہ بہرہ ور وہ شخص ہوگا جس نے خلوص دل کے ساتھ لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ کہا ہوگا۔‘‘[1] سفارش کے حوالے سے درج ذیل امور بہت اہم ہیں۔ان کا مطالعہ بار بار بڑی توجہ سے کرنا چاہیے کیونکہ یہ امور حصولِ سفارش کے لیے شرطِ لازم کی حیثیت رکھتے ہیں: 1 اللہ تعالیٰ سفارش کرنے والے سے راضی ہو۔اور جس شخص سے اللہ راضی ہو وہ یقینا اللہ سے ناراضی والی بات نہیں کرے گا، نہ کسی ایسے شخص کی سفارش کرے گا جس کو اللہ تعالیٰ معاف نہ کرنا چاہتا ہو۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿يَوْمَئِذٍ لَا تَنْفَعُ الشَّفَاعَةُ إِلَّا مَنْ أَذِنَ لَهُ الرَّحْمَنُ وَرَضِيَ لَهُ قَوْلًا ﴾ ’’اس روز کسی کی سفارش کچھ فائدہ نہ دے گی مگر اس کی جسے اللہ اجازت دے اور اس کی بات کو (سننا) پسند کرے گا۔‘‘[2] 2 جس کی سفارش کی جارہی ہے، اُس سے بھی اللہ تعالیٰ راضی ہو۔جس کی سفارش کی جارہی ہے اگر اُس سے اللہ تعالیٰ ناراض ہو تو نبی بھی اُس کی سفارش کی جرأت نہیں کر سکیں گے۔ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿ وَلَا يَشْفَعُونَ إِلَّا لِمَنِ ارْتَضَى ﴾ ’’اور وہ کسی کی سفارش نہیں کر سکتے مگر اس شخص کی جس سے اللہ تعالیٰ راضی ہو۔‘‘[3] 3 اللہ تعالیٰ نے سفارش کرنے والے کو اس کی سفارش کی اجازت دے دی ہو۔جب تک اللہ تعالیٰ کی طرف سے اجازت نہیں ملے گی، روز قیامت کسی کو بارگاہِ الٰہی میں سفارش کرنے کی جرأت نہیں ہوگی۔وہ ذات عالی قادر مطلق ہے، بے نیاز ہے۔اس پر کسی کا دباؤ نہیں چل سکتا۔قرآن میں ایسی مثالیں موجود ہیں کہ دنیا میں اگر کسی نبی نے بھی اللہ کی اجازت کے بغیر کسی کی سفارش کی تو اللہ تعالیٰ نے اسے قبول نہیں فرمایا۔اس سلسلے میں نوح علیہ السلام کی مثال عیاں ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
Flag Counter