Maktaba Wahhabi

195 - 315
جو لوگ مر جاتے ہیں اور قبروں میں مدفون ہو جاتے ہیں ان کا معاملہ اللہ کے سپرد ہو جاتا ہے اور اس دنیا سے ان کا کوئی واسطہ نہیں رہتا۔کیا ایسے فوت شدگان کسی کو کوئی نفع یا نقصان پہنچا سکتے ہیں؟ اس معاملے کی حقیقت بھی تمام تر جزئیات کے ساتھ کھول کھول کر بیان کر دی گئی ہے اور مدلل طور پر بتا دیا گیا ہے کہ فوت شدگان کے بارے میں ایسا عقیدہ رکھنا توحید کے بالکل منافی ہے۔ پختہ قبروں، مقبروں، آستانوں اور درگاہوں کا طواف کرنا، ان سے تبرک حاصل کرنا، یہ سب ناجائز، نہایت مذموم اور توحید کے منافی امور ہیں، یہ اور ایسے تمام کاموں کی قباحت خوب عیاں کر دی گئی ہے۔معاً قبر کے ثواب و عذاب کا برحق ہونا بھی ثابت کیا گیا ہے۔ توحید کی تکمیل کے لیے قبر اور برزخ کی زندگی کو تسلیم کرنا شرطِ لازم ہے۔قبرہر وہ چیز یا جگہ ہے جہاں مرنے کے بعد انسان کے اجزاء موجود ہوتے ہیں۔اس کی عمومی صورت مٹی کا وہ ڈھیر ہے جو سطحِ زمین سے اونچا نظر آتا ہے۔اس سے متعلق ذیلی شکوک و شبہات کا ازالہ کر دیا گیا ہے۔چونکہ آخرت پر ایمان کے بغیر توحید کا تصور ادھورا رہ جاتا ہے، اس لیے بہ لحاظِ افکار و اعمال آخرت کے انعام و اکرام اور عذاب پر ایمان نہ رکھنا بھی تقاضائے توحید کے منافی ہے، چنانچہ باب کے آخر میں آخرت سے متعلق ایک وقیع تحریر کا نہایت مفید اضافہ کیا گیا ہے۔
Flag Counter