Maktaba Wahhabi

192 - 315
گزشتہ باب میں توحید کے معنی و مفہوم، اس کی فضیلت و اہمیت اور اس میں بگاڑ پیدا ہونے کے تمام اسباب و وجوہ بیان کیے گئے ہیں۔کسی چیز کی اصل حقیقت اس وقت تک عیاں نہیں ہوتی جب تک اس کے منافی امور کا علم نہ ہو۔عربی زبان کا معروف مقولہ ہے کہ تُعْرَفُ الْأَشْیَائُ بِأَضْدَادِھَا کسی چیز کی حقیقت جاننے کے لیے اس کے متضاد امور جاننا ازبس ضروری ہے۔مذکورہ باب میں انھی امور کی نشاندہی کی گئی ہے، جن کے باعث تصور توحید معدوم ہو جاتا ہے۔ان میں سرفہرست غیر شرعی شفاعت کا تصور ہے۔مشرکین مکہ اور مذاہب باطلہ کے دیگر پیروکاروں کی گمراہی کا ایک بنیادی سبب یہی شفاعت کا غلط تصور تھا۔انھوں نے خالق حقیقی کو چھوڑ کر یا اس کے ساتھ ساتھ مخلوق کی عبادت اس لیے شروع کر دی کہ یہ اللہ کے ہاں ہمارے سفارشی ہیں۔اللہ تعالیٰ نے ان کے ان فاسد عقائد کا ذکر قرآن میں کیا ہے: ﴿هَؤُلَاءِ شُفَعَاؤُنَا عِنْدَ اللّٰهِ ﴾’’یہ اللہ کے ہاں ہمارے سفارشی ہیں۔‘‘[1] وہ یہ بھی کہتے تھے: ﴿ مَا نَعْبُدُهُمْ إِلَّا لِيُقَرِّبُونَا إِلَى اللّٰهِ زُلْفَى ﴾ ’’ہم ان کی عبادت صرف اس لیے کرتے ہیں کہ وہ ہمیں اللہ کے قریب کر دیں۔‘‘[2] شفاعت کی اصل حقیقت اور اس کی جائز اور ناجائز صورتوں کی تفصیل بیان کر دی گئی ہے۔ شفاعت کے علاوہ شرک کا ایک بڑا ذریعہ وسیلے کا غلط تصور بھی ہے۔لوگ وسیلے کی آڑ میں توحید کی حقیقت فراموش کر دیتے ہیں۔زیرِنظرباب میں وسیلے کی جائز اور ممنوعہ تمام صورتوں کی وضاحت بیان کر دی گئی ہے۔اور یہ بھی بتا دیا گیا ہے کہ وسیلے کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ انسان اللہ تعالیٰ کا دروازہ چھوڑ کر
Flag Counter