Maktaba Wahhabi

170 - 315
معاملہ اللہ کے سپرد ہے، چاہے تو اسے عذاب دے اور چاہے تو معاف کر دے یہی صحیح اسلامی عقیدہ ہے لیکن جن گمراہ فرقوں کو اس عقیدے سے اختلاف ہے وہ کبیرہ گناہ کے مرتکب کو کافر قرار دیتے ہیں، یا یہ کہتے ہیں کہ ایسا شخص دونوں مقامات کے مابین ایک مقام پر ہے۔یہ لوگ اپنے اس اصول کے لیے مَنْزِلَۃٌ بَیْنَ الْمَنْزِلَتَیْنِکی اصطلاح استعمال کرتے ہیں۔ نبیٔ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بارے میں سخت احتیاط برتنے کی تاکید فرمائی ہے کہ کوئی کسی شخص کو دلیل کے بغیر کافر قرار دے۔فرمایا: ((أَیُّمَا امْرِیءٍ قَالَ لِأَخِیہِ: یَا كَافِرُ!فَقَدْ بَاءَ بِھَا أَحَدُھُمَا، إِنْ كَانَ كَمَا قَالَ، وَإِلَّا رَجَعَتْ عَلَیْہِ)) ’’جو شخص اپنے بھائی سے کہتا ہے: ’’اے کافر!‘‘ تو ان دونوں میں سے ایک اس لقب کا مستحق ہو جاتا ہے۔اگر وہ (بھائی) ویسا ہی ہے جیسا کہ اس نے کہا (تو وہ اس کا مستحق ہوا)، ورنہ یہ لفظ اسی (کہنے والے) پر لوٹ آتا ہے۔‘‘[1] ایک موقع پر آپ نے فرمایا: ((وَمَنْ دَعَا رَجُلًا بِالْكُفْرِ، أَوْ قَالَ: عَدُوَّ اللّٰہِ، وَلَیْسَ كَذٰلِكَ إِلَّا حَارَ عَلَیْہِ)) ’’اور جس نے کسی شخص کو کافر کہہ کر پکارا یا اللہ کا دشمن کہا، حالانکہ وہ ایسا نہیں تو یہ لقب اسی (کہنے والے) پر لوٹ آئے گا۔‘‘[2] ایک اور روایت کے مطابق آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((لَا یَرْمِی رَجُلٌ رَجُلًا بِالْفُسُوقِ، وَلَا یَرْمِیہِ بِالْكُفْرِ، إِلَّا ارْتَدَّتْ عَلَیْہِ، إِنْ لَمْ یَكُنْ صَاحِبُہُ كَذٰلِكَ)) ’’کوئی شخص، کسی شخص پر فاسق ہونے کی تہمت لگائے، یا اس پر کفر کی تہمت لگائے تو اگر اس کا
Flag Counter