Maktaba Wahhabi

169 - 315
پھر یہ تو معلوم ہی ہے کہ یہ اصول ان پوشیدہ باتوں کے بارے میں ہے جنھیں کھول کر پوری وضاحت سے بیان کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔بر خلاف ظاہری باتوں کے کہ جن کا کفر ہونا بالکل واضح ہے، جیسے وجودِ باری تعالیٰ کا انکار، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تکذیب، آپ کی رسالت کے عموم اور ختم نبوت کا انکار کرنا۔ان کے مرتکب کو کافر قرار دینے کے لیے مزید کسی اتمام حجت کی ضرورت نہیں ہوتی۔ اہل سنت والجماعت ایسے شخص کو کا فرقرار نہیں دیتے جسے کفر پر مجبور کیا جائے جبکہ اس کا دِل ایمان پر مطمئن ہو۔وہ کسی مسلمان کو کسی گناہ کی وجہ سے کافر قرار نہیں دیتے، چاہے وہ کبیرہ گناہ ہو، سوائے شرک اکبر کے وہ دیگر کبیرہ گناہوں کے مرتکب کو کافر نہیں کہتے۔وہ اسے فاسق اور ناقص الایمان کہتے ہیں، الایہ کہ وہ گناہ کو جائز سمجھتا ہو۔ارشادِ الٰہی ہے: ﴿ إِنَّ اللّٰهَ لَا يَغْفِرُ أَنْ يُشْرَكَ بِهِ وَيَغْفِرُ مَا دُونَ ذَلِكَ لِمَنْ يَشَاءُ وَمَنْ يُشْرِكْ بِاللّٰهِ فَقَدِ افْتَرَى إِثْمًا عَظِيمًا ﴾ ’’بے شک اللہ (یہ گناہ) نہیں بخشے گا کہ اس کے ساتھ شرک کیا جائے اور وہ اس کے علاوہ جس کا جو (گناہ) چاہے گا بخش دے گا اور جس نے اللہ کے ساتھ شرک کیا تو اس نے یقینا بہت بڑے گناہ کی بات گھڑی۔‘‘[1] اور فرمایا: ﴿قُلْ يَا عِبَادِيَ الَّذِينَ أَسْرَفُوا عَلَى أَنْفُسِهِمْ لَا تَقْنَطُوا مِنْ رَحْمَةِ اللّٰهِ إِنَّ اللّٰهَ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ جَمِيعًا إِنَّهُ هُوَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ ﴾ ’’آپ کہہ دیجیے: (اللہ فرماتا ہے:) اے میرے بندو جنھوں نے اپنی جانوں پر ظلم و زیادتی کی ہے!تم اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہونا، بے شک اللہ سب کے سب گناہ معاف کردیتا ہے، یقینا وہی خوب بخشنے والا، نہایت رحم کرنے والا ہے۔‘‘[2] آدمی شرک کے سوا اگر کسی دوسرے گناہ پر وفات پاتا ہے اور وہ اس گناہ کو جائز نہیں سمجھتا تھا تو اس کا
Flag Counter