Maktaba Wahhabi

127 - 315
بندوں کے ذمے اللہ تعالیٰ کا حق یہ ہے کہ وہ طاغوت اور اس کی عبادت کا انکار کر کے صرف اسی کی عبادت کریں۔اگر وہ یہ حق ادا کریں تو اللہ تعالیٰ انھیں عذاب نہیں دے گا۔ کامیاب ترین انسان وہی ہے جو موحد ہو۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿ إِنَّ إِبْرَاهِيمَ كَانَ أُمَّةً قَانِتًا لِلّٰهِ حَنِيفًا وَلَمْ يَكُ مِنَ الْمُشْرِكِينَ ﴾ ’’بے شک ابراہیم (علیہ السلام) لوگوں کے پیشوا، اللہ کے تابع فرماں اور یک سو تھے اور وہ مشرکین میں سے نہ تھے۔‘‘[1] نیز اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿وَالَّذِينَ هُمْ بِرَبِّهِمْ لَا يُشْرِكُونَ ﴾ ’’(اور اہل ایمان وہ ہیں) جو اپنے رب کے ساتھ (کسی کو) شریک نہیں ٹھہراتے۔‘‘[2] حصین بن عبدالرحمن رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں ایک دفعہ سعید بن جبیر رحمہ اللہ کی خدمت میں حاضر تھا۔انھوں نے پوچھا: کیا تم میں سے کسی نے رات کو تارا ٹوٹتے دیکھا تھا؟ میں نے کہا: جی ہاں، میں نے دیکھا تھا، پھر ساتھ ہی یہ بھی کہہ دیا کہ میں اس وقت نماز میں مشغول نہیں تھا بلکہ مجھے کسی زہریلی چیز نے ڈنک مارا تھا۔ سعید بن جبیر رحمہ اللہ نے پوچھا: پھر تم نے کیا کیا؟ میں نے بتایا کہ میں نے دم کرایا۔انھوں نے پھر دریافت کیا: تم نے ایسا کیوں کیا؟ میں نے کہا: ہم سے شعبی نے ایک حدیث بیان کی ہے، اس بنا پر میں نے دم کرایا۔انھوں نے پوچھا: شعبی نے تمھیں کون سی حدیث سنائی ہے؟ میں نے جواب دیا کہ انھوں نے سیدنا بریدہ بن حصیب رضی اللہ عنہ سے مروی ایک حدیث بیان کی ہے: ((لَا رُقْیَۃَ إِلَّا مِنْ عَیْنٍ أَوْحُمَۃٍ)) ’’نظرِ بد اور کسی زہریلی چیز کے ڈسنے کے سوا کسی اور صورت میں دم (جائز) نہیں۔‘‘[3] یہ سن کر سعید بن جبیر رحمہ اللہ نے فرمایا: جس نے جو سنا اور پھر اس پر عمل کیا، اس نے بہت ہی اچھا کیا، البتہ ہمیں سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث سنائی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
Flag Counter