Maktaba Wahhabi

122 - 315
’’اے اللہ!میں تیرا بندہ ہوں، تیرے بندے کا بیٹا ہوں، تیری باندی کا بیٹا ہوں، میری پیشانی تیرے ہاتھ میں ہے، مجھ پر تیرا ہی حکم چلتا ہے، میرے بارے میں تیرا فیصلہ انصاف پر مبنی ہے، میں تیرے ہر اس نام کے وسیلے سے تجھ سے دعا کرتا ہوں جو تو نے اپنی ذات پاک کے لیے منتخب کیا ہے یا جو تو نے اپنی مخلوق میں سے کسی کو سکھایا ہے یا جو تو نے اپنی کتاب میں نازل کیا ہے یا جسے تو نے علم غیب میں اپنے ہی پاس رکھنے کو ترجیح دی ہے۔‘‘[1] اللہ تعالیٰ کے ان اسمائے حسنیٰ کو معلوم کرنا ممکن ہی نہیں جنھیں اس نے اپنے پاس علم غیب میں رکھنے کو ترجیح دی ہے اور جو چیز معلوم نہ ہو وہ کسی عدد میں محصور بھی نہیں ہوسکتی اور نہ گنی ہی جاسکتی ہے۔جہاں تک نبیٔ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد کا تعلق ہے: ((إِنَّ لِلّٰہِ تِسْعَۃً وَّتِسْعِینَ اِسْمًا، مِائَۃً إِلَّا وَاحِدًا مَنْ أَحْصَاھَا دَخَلَ الْجَنَّۃَ)) ’’اللہ تعالیٰ کے ننانوے نام ہیں، ایک کم سو۔جس نے انھیں شمار کیا (انھیں یاد کیا اور پڑھا) تو وہ جنت میں داخل ہوگا۔‘‘[2] اس کے یہ معنی نہیں کہ اللہ تعالیٰ کے صرف یہی اسمائے گرامی ہیں بلکہ اس کے معنی یہ ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے اسماء میں سے جو ننانوے اسماء کو شمار کرے گا، وہ جنت میں داخل ہوگا۔ ((مَنْ أَحْصَاھَا)) ’’جو انھیں شمار کر ے گا‘‘ یعنی انھیں یاد کرے گا اور پڑھے گا، یہ الگ سے نیا جملہ نہیں بلکہ پہلے جملے کی تکمیل ہی ہے۔اس کی نظیر اہل عرب کا یہ قول ہے: ’’میرے پاس سو گھوڑے ہیں جنھیں میں نے اللہ کی راہ میں جہاد کے لیے تیار کر رکھا ہے۔‘‘ اس جملے کے یہ معنی نہیں کہ اس شخص کے پاس بس صرف یہی سو گھوڑے ہیں بلکہ اس کے معنی یہ ہیں کہ یہ سو گھوڑے اس خاص کام کے لیے تیار ہیں۔ جامع الترمذي (حدیث: 3507) میں ایک معروف روایت میں ننانوے نام بیان ہوئے ہیں لیکن یہ
Flag Counter