Maktaba Wahhabi

106 - 315
((مِنْ أَبْوَابِ الْجَنَّۃٍ الثَّمَانِیَۃِ أَیُّھَا شَاءَ)) ’’ایسا شخص جنت کے آٹھوں دروازوں میں سے جس سے چاہے گا گزرے گا۔‘‘[1] سیدنا عتبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((فَإِنَّ اللّٰہَ قَدْ حَرَّمَ عَلَی النَّارِ مَنْ قَالَ لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہ، یَبْتَغِی بِذٰلِكَ وَجْہَ اللّٰہِ)) ’’جو شخص محض رضائے الٰہی کی نیت سے ((لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہ)) کا اقرار کرے، اللہ تعالیٰ اسے دوزخ پر حرام کر دیتا ہے۔‘‘[2] سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ((یَا ابْنَ آدَمَ!إِنَّكَ لَوْ أَتَیْتَنِی بِقُرَابِ الْأَرْضِ خَطَایَا، ثُمَّ لَقِیتَنِی لَا تُشْرِكُ بِی شَیْئًا لَأَتَیْتُكَ بِقُرَابِھَا مَغْفِرَۃً)) ’’اے آدم کے بیٹے!اگر تو میرے پاس پوری زمین کے بھراؤ کے برابر گناہ کر کے آئے اور مجھ سے اس حال میں ملے کہ تو نے میرے ساتھ شر ک نہ کیا ہو تو میں تیرے پاس زمین بھر کر مغفرت اور بخشش لے کر آؤں گا۔‘‘[3] اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں صرف اور صرف اسی کی ذات واحد کی عبادت کا ثواب بہت زیادہ ہے، مزید برآں توحید کا عقیدہ ثواب کے ساتھ ساتھ گناہوں کا کفارہ بھی ہے۔حدیث عبادہ(رضی اللہ عنہ) میں جو پانچ امور مذکور ہیں ان پر غور کیا جائے، ان امور میں سرفہرست شرک نہ کرنا ہے۔حدیثِ عبادہ، حدیثِ عتبان اور اس کے بعد والی مذکورہ احادیث کو جمع کیا جائے تو کلمۂ توحید ((لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہ)) کا مفہوم مزید نکھر کر سامنے آ جاتا ہے۔اور جو لوگ اس دھوکے میں مبتلا ہیں کہ محض زبان سے کلمۂ توحید کا اقرار ہی نجات کے لیے کافی ہے، ان کی غلطی واضح ہو جاتی ہے۔
Flag Counter