Maktaba Wahhabi

178 - 702
کریم صلی اللہ علیہ وسلم منافقین کے لیے بھی استغفار کیا کرتے تھے۔ یہاں تک کہ آپ کو اس سے روک دیا گیا۔[1] پر ہر وہ مسلمان جس کے بارے میں منافق ہونے کا علم نہ ہو‘اس پر نماز جنازہ پڑھنا اوراس کے لیے استغفار کرنا جائز ہے۔ بھلے ان میں کوئی بدعات اور فسق و فجور کے کام بھی پائے جاتے ہوں ۔ لیکن ہر ایک پر واجب نہیں ہے کہ ان کی نماز جنازہ پڑھیں ۔اس لیے کہ بدعت کی طرف دعوت دینے والے یاکھلے عام گناہ کا کام کرنے والی کی نماز جنازہ نہ پڑھنے میں باقی لوگوں کے لیے تنبیہ اور ڈراوا ہے۔پس نماز جنازہ پڑھنا ترک کرنا ان لوگوں کے لیے جائز ہے جن کا جنازہ چھوڑنا لوگوں کے لیے عبرت اور ڈر کا باعث ہوسکتا ہو۔ جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خود کشی کرلینے والے کے بارے میں فرمایا: ’’اپنے ساتھی کی نماز جنازہ پڑھ لو۔‘‘ [2] اور ایسے ہی ایک مال ِ غنیمت میں خیانت کر نے والے کے بارے میں فرمایا: ’’اپنے ساتھی کی نماز جنازہ پڑھ لو۔‘‘ [3] ایسے ہی جب حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے کہا گیا : آپ کا بیٹا ساری رات نہیں سویا ؛ توآپ نے پوچھا : ’’ کیا بدہضمی سے ؟ انہوں نے کہا: ہاں بدہضمی کی وجہ سے ۔‘‘ آپ نے فرمایا: اگروہ مرجاتا تو میں اس کی نماز جنازہ نہ پڑھتا ؛ کیونکہ ایسا کرنا خود کشی ہے ۔‘‘ [یعنی اتنازیادہ کھالینا جس سے بد ہضمی ہو]۔ علماء کا اس مسئلہ میں اختلاف ہے کہ کیا ایسے لوگوں پر صرف امام عام جنازہ پڑھنا ترک کرے گا؛ کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ’’اپنے ساتھی کی نماز جنازہ پڑھ لو۔‘‘ یا پھر یہ نماز کا ترک کرنا صرف نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خاص تھا؟یا ان کے حق میں بھی مشروع ہے جن سے نماز جنازہ پڑھانے کا کہا جائے۔ اورپھر یہ اختلاف بھی ہے کہ یہ حکم امام بمعنی حاکم کے لیے ہے ؛ یا پھر امام بمعنی فرض نمازیں پڑھانے والے امام کے ہے۔ اور پھر کیا یہ حکم صرف ان دو قسم کے لوگوں کے ساتھ خاص ہے یا ان کے علاوہ دوسرے لوگوں کے لیے بھی ہے۔ یہ مسائل اپنی جگہ پر تفصیل سے بیان ہوچکے ہیں ۔ بہر کیف اسلام کا اظہار کرنے والے مسلمانوں کی دو قسمیں ہیں :یا تووہ سچا مؤمن ہوگایا پھر منافق ہوگا۔ جس کے منافق ہونے کا پتہ چل جائے اس کی نماز جنازہ نہ پڑھی جائے اور نہ ہی اس کے لیے استغفار کیا جائے۔ اور جس کے نفاق
Flag Counter