Maktaba Wahhabi

96 - 702
کہ اس سے انصاف کیا جائے اور اسے تختہ مشق ستم نہ بنایا جائے ۔ اصحاب رسول صلی اللہ علیہ وسلم سب لوگوں کی نسبت اس بات کا زیادہ حق رکھتے ہیں کہ قول و عمل میں ان کے ساتھ انصاف برتاؤ کیا جائے۔ عدل اور اصحاب ِ عدل بالاتفاق مدح و ستائش کے لائق ہیں اور ظلم و اہل ظلم بالاتفاق قابل مذمت ہیں ۔یہاں پر تحسین و تقبیح عقلی میں کلام مقصود نہیں ۔ ہم نے اس موضوع پر کئی دیگر مواقع پر بات کی ہے؛ اور اس سلسلہ میں ہماری مستقل تصنیف بھی ہے۔ لیکن یہاں پر مقصود یہ ہے کہ:عدل و انصاف تمام اہل زمین کے نزدیک محبوب اورمحمود ہے؛ اور انسانی نفوس میں بھی اس کی محبت پائی جاتی ہے۔ اس کی محبت دلوں میں گھری ہوئی ہے۔ دل اس سے محبت کرتے ہیں اور اس کی تعریف کرتے ہیں ۔ اور یہ وہ نیکی کاکا ہے کہ دل اس کی بھلائی کی گواہی دیتے ہیں ۔ اور ظلم وہ برائی ہے جس سے دل نفرت کرتے ہیں ؛ اسے برا سمجھتے اور بغض رکھتے ہیں ۔ [مرسلین علیہم السلام کی بعثت کا مقصد عادلانہ نظام کا قیام بھی ہے:] اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿لَقَدْ اَرْسَلْنَا رُسُلَنَا بِالْبَیِّنَاتِ وَاَنْزَلْنَا مَعَہُمُ الْکِتٰبَ وَالْمِیزَانَ لِیَقُوْمَ النَّاسُ بِالْقِسْطِ ﴾ [ الحدید ۲۵] ’’ بلا شبہ یقیناً ہم نے اپنے رسولوں کو واضح دلیلوں کے ساتھ بھیجا اور ان کے ساتھ کتاب اور ترازو کو نازل کیا، تاکہ لوگ انصاف پر قائم رہیں ۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿اللّٰہُ الَّذِیْ اَنْزَلَ الْکِتٰبَ بِالْحَقِّ وَالْمِیزَانَ وَمَا یُدْرِیْکَ لَعَلَّ السَّاعَۃَ قَرِیْبٌ ﴾ [شوری ۱۷] ’’ اللہ وہ ہے جس نے حق کے ساتھ یہ کتاب نازل کی اور میزان بھی، اور تجھے کون سی چیز آگاہ کرتی ہے، شاید کہ قیامت قریب ہو۔‘‘ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿اِنَّ اللّٰہَ یَاْمُرُکُمْ اَنْ تُؤَدُّوا الْاَمٰنٰتِ اِلٰٓی اَھْلِہَا وَ اِذَا حَکَمْتُمْ بَیْنَ النَّاسِ اَنْ تَحْکُمُوْا بِالَعَدْل﴾ [النساء ۵۸] ’’بے شک اللہ تمھیں حکم دیتا ہے کہ تم امانتیں ان کے حق داروں کو ادا کرو اور جب لوگوں کے درمیان فیصلہ کرو تو انصاف سے فیصلہ کرو ۔‘‘ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿فَاِنْ جَآئُ وْکَ فَاحْکُمْ بَیْنَہُمْ اَوْ اَعْرِضْ عَنْہُمْ وَ اِنْ تُعْرِضْ عَنْہُمْ فَلَنْ یَّضُرُّوْکَ شَیْئًا وَ اِنْ حَکَمْتَ فَاحْکُمْ بَیْنَہُمْ بِالْقِسْطِ اِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ الْمُقْسِطِیْنَ﴾ [المائدۃ ۴۲]
Flag Counter