Maktaba Wahhabi

129 - 702
زمانے میں اہل علم تھے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ اہل علم نے ان تینوں حضرات سے علم حاصل کیا ہے ‘ان سے اوران جیسے دوسرے علماء سے روایات نقل کی ہیں ۔ بخلاف عسکریین اوران کی امثال کے۔ اس لیے کہ معروف اہل علم نے ان سے علم حاصل نہیں کیا ؛[ اور نہ ہی ان سے کوئی معروف روایت نقل کی گئی ہے ]۔مگر پھر بھی یہ چاہتے ہیں کہ ان متاخرین ائمہ میں سے کسی ایک نے جو کوئی بات کہی ہے اسے وہ قول رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا درجہ دے دیں ۔اور قرآن اور سنت متواترہ کی منزلت پر رکھیں ۔ ایسی باتوں پر اپنے دین کی بنیاد وہی قائم کرسکتا ہے جولوگوں میں اہل علم و ایمان کے طریقہ سے سب سے زیادہ دور ہو۔ ۳۔ ان کا تیسرا اصول یہ ہے کہ : رافضیوں کا اجماع اہل بیت کا اجماع تصور کیا جاتا ہے۔ اور اہل بیت کے اجماع کو معصوم مانتے ہیں ۔ [روافض کے ہاں حجیت اجماع کے مقدمات ] [اس سلسلہ میں دو مقدمات ہیں :] پہلا مقدمہ [یعنی رافضی اجماع اہل بیت کا اجماع ہے] یقیناً باطل اور جھوٹ ہے۔ دوسرے مقدمہ میں اختلاف پایا جاتا ہے۔پس وہ اقوال جن میں سچ بھی ہے اور جھوٹ بھی ‘ رافضیوں کے ہاں وہ قرآن و سنت اور اجماع امت کی منزلت پر ہیں ۔ ٭ جو بھی عقل مند انسان دین اسلام کو جانتا ہے ‘ اس پر اس تصورکی حقیقت کھل جاتی ہے۔یہ لوگ نمکین کھانے میں کڑوی اور درشت چیزوں کو ملاوٹ کرنا چاہتے ہیں ۔خصوصاً وہ لوگ اس بات کو اچھی طرح جانتے ہیں جو اہل علم و تجربہ ہیں ۔خاص طور پر وہ محدثین اس حقیقت سے آگا ہ ہیں جن کے حقیقی امام ؛امام معصوم جناب محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث موجود ہیں ۔ وہ رسول جو کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے آنے والی وحی کے بغیر اپنی مرضی سے بات تک نہیں کرتے۔ یہ سبھی جانتے ہیں کہ رافضی اپنے ائمہ کو ہی اللہ تعالیٰ کی طرف سے لوگوں کی جانب مبعوث کیاگیارسول قراردیتے ہیں ؛ اور انہی سے اپنا دین اخذ کرتے ہیں ۔ جسے ان کا امام حلال کہہ دے اسے حلال ‘ اور جسے حرام کہہ دے اسے حرام سمجھتے ہیں ۔دین وہی ہے جو امام نے مشروع کیا ہو۔ اورہر وہ قول جو امام کے قول کے مخالف ہووہ ان کے ہاں مردود ہے۔بھلے اس قول کا قائل مسلمانوں کے بہترین علماء میں سے ہو؛ اور ان سب سے زیادہ جاننے والا ہو۔وہ اپنے اجتہاد پر ماجور بھی ہو۔ [حق اہل سنت سے باہر نہیں ] لیکن [اس کے برعکس اہل سنت و الجماعت ] قول اللہ اور قول رسول سے کبھی بھی اعراض نہیں کرتے ؛ اور نہ ہی [قول رسول کو چھوڑ کر] کسی غیر کے قول یا کسی کی رائے کی ان کے ہاں کوئی اہمیت ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سوا جتنے بھی اہل علم ہیں وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے یہ پیغام ہم تک پہنچانے میں واسطہ و وسیلہ ہیں ۔یا تو وہ براہ راست وہی الفاظ نقل
Flag Counter