Maktaba Wahhabi

216 - 702
پس فاسق مومن نہیں ۔ لہٰذا وعدہ کی نصوص اسے شامل نہیں ۔ اس کی دلیل یہ صحیح حدیث بھی ہے۔ چنانچہ نبی کیرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ’’کوئی زانی زنا کرتے وقت مومن نہیں ہوتا اور کوئی شرابی شراب پیتے وقت مومن نہیں ہوتا اور کوئی چور چوری کرتے وقت مومن نہیں ہوتا۔‘‘ ایک اور حدیث میں ارشاد ہے: ’’جس نے ہمارے ساتھ ملاوٹ کی وہ ہم میں سے نہیں اور جس نے ہم پر اسلحہ اٹھایا وہ ہم میں سے نہیں ۔‘‘[1] [اعمال کی قبولیت کی بحث:] مرجئہ اپنے یہ دلائل پیش کرتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ ارشاد باری تعالیٰ: ﴿اِنَّمَا یَتَقَبَّلُ اللّٰہُ مِنَ الْمُتَّقِیْنَo﴾ (المائدۃ: ۲۷) ’’اس نے کہا بے شک اللہ متقی لوگوں ہی سے قبول کرتا ہے۔‘‘ میں متقی سے مراد وہ شخص ہے جو شرک سے بچتا ہو، ان کے نزدیک اعمال صرف کفر سے ہی ضائع ہوتے ہیں ۔ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿لَئِنْ اَشْرَکْتَ لَیَحْبَطَنَّ عَمَلُکَ﴾ (الزمر: ۶۵) ’’بلاشبہ اگر تو نے شریک ٹھہرایا تو یقیناً تیرا عمل ضرور ضائع ہو جائے گا۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿وَ مَنْ یَّکْفُرْ بِالْاِیْمَانِ فَقَدْ حَبِطَ عَمَلُہٗ﴾ (المائدۃ: ۵) ’’اور جو ایمان سے انکار کرے تو یقیناً اس کا عمل ضائع ہوگیا۔‘‘ ان کی دلیل رب تعالیٰ کا ایک یہ ارشاد بھی ہے: ﴿ثُمَّ اَوْرَثْنَا الْکِتٰبَ الَّذِیْنَ اصْطَفَیْنَا مِنْ عِبَادِنَا فَمِنْہُمْ ظَالِمٌ لِّنَفْسِہٖ وَ مِنْہُمْ مُّقْتَصِدٌ وَ مِنْہُمْ سَابِقٌ بِالْخَیْرٰتِ بِاِذْنِ اللّٰہِ ذٰلِکَ ہُوَ الْفَضْلُ الْکَبِیْرُo جَنّٰتُ عَدْنٍ یَّدْخُلُوْنَہَا﴾ (فاطر: ۳۲۔۳۳)
Flag Counter