Maktaba Wahhabi

619 - 702
جو ان سے جھگڑا کرتے تو ان کے ساتھ لوگ بھی کھڑے ہوجاتے۔ اور کچھ لوگ ان کے خلاف اٹھ کھڑے ہوتے۔ [فتنوں کی جنگیں ]: ٭ بنو امیہ کے عہد میں اور بعد میں بھی اس طرح کے فتنے پیدا ہوئے۔ اس لیے کہ جب ہشام بن عبدالملک کے دور میں حضرت زیدبن علی بن الحسین نے خروج کیا اور اپنی خلافت کا اعلان کیا ۔آپ ان لوگوں میں سے تھے جو ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہماکی ولایت کا عقیدہ رکھتے تھے۔ ان کی لڑائی امامت کے ان قواعد میں سے کسی ایک قاعدہ کی بنیاد پر نہ تھی جن قواعد کے رافضی دعویدار ہیں ۔ جب ابو مسلم اور اس کے اعوان و انصار بنی ہشام نے بنو امیہ کے خلاف خروج کیا تو ان کی لڑائی اس وقت کے حاکم سے تھی۔ وہ حاکم گروہ مروان بن محمد اور اس کے اعوان و انصار تھے۔ ٭ بنو عباس ہمیشہ سے خلافت خلفائے اربعہ کے قائل رہے ہیں ۔ اور ان کے منبروں پر حضرت ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما اور عثمان کی فضیلت اور تقدیم کا اعلان ہوتا رہا ہے۔ ان میں سے کسی نے یا بنو امیہ میں سے کسی ایک نے خلفا ثلاثہ کی خلافت میں قدح کی وجہ سے جنگ قتال نہیں کیا۔ ٭ جن لوگوں نے ان کے خلاف خروج کیا تھا جیسے مدینہ سے محمد بن عبداللہ بن حسن کا خروج اور بصرہ سے ان کے بھائی ابراہیم کا خروج۔ یہ اور ان کے ساتھی منصور کے خلاف نکلے تھے۔ نہ کہ حضرت ابوبکر و عمر کی خلافت کی وجہ سے۔ بلکہ جو بھی لوگ ان کے ساتھ بصرہ اور مدینہ میں تھے وہ تمام حضرت ابوبکر و عمر سے محبت و دوستی رکھتے تھے۔ ٭ یہ فتنہ اور اس طرح کے دوسرے بڑے بڑے فتنے جو کہ سلف کے مابین پیش آئے ان کا یہی حال ہے۔ اور ایسے ہی جب عبد الرحمن الداخل بلاد اندلس میں داخل ہوا اور اس کی حکومت ایک طویل عرصہ تک قائم رہی۔ ان کے اور عباسیوں کے درمیان نزاع کی وجہ حضرت ابوبکر و عمر اور حضرت عثمان کی خلافت نہیں تھی۔ ٭ یہ اسلام کی بڑی بڑی ولایات(حکومتیں ) ہیں ۔ یہاں کا نظام حکومت چلانے والے ‘ یا جنہوں نے حکام کے خلاف خروج کیا ؛ ان میں سے کسی ایک نے بھی اس عقیدہ امامت کی بنیاد پر کوئی جنگ نہیں لڑی جس میں شیعہ سنی اختلاف ہے۔ یہی عقیدہ اس وقت ظاہر ہوا جب کچھ لوگوں نے رافضیت کی دعوت پھیلانا شروع کی۔ اورخود کو بلا وجہ امیر المؤمنین کہلانے لگے؛ اور پھر اس عقیدہ پر انہوں نے جنگیں لڑیں ۔ان لوگوں نے اپنی شاہی قائم کی؛ اوریارو مددگار مہیا کیے۔یہ معاملہ بنی عبیداللہ القداح کے دور میں پیش آیا۔ جنہوں نے ایک مدت تک مغرب کے کچھ علاقے پر حکومت کی اور مصرپر تقریباً دو سو سال تک حکمران رہے۔ ٭ ان لوگوں کے ملحد ہونے اور ان کا نسب باطل ہونے پرتمام اہل علم و دین کا اتفاق ہے۔نہ ہی ان کا نسب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملتا تھا اور نہ ہی یہ لوگ آپ کے دین پر تھے۔ ان لوگوں نے نسب کا جھوٹا دعوی کیا ‘ اور اپنے آپ کو شیعہ ظاہر کرنے لگے۔تاکہ اس طرح وہ شیعہ لوگوں کو اپنے حلقہ ارادت میں داخل کرسکیں ۔ اس لیے کہ تمام گروہوں میں سب سے کم عقل اور بے دین ؛ سب سے بڑے جاہل شیعہ ہوتے ہیں ۔ وگرنہ یہ عبیدیہ جو کہ اپنے آپ کو
Flag Counter