Maktaba Wahhabi

691 - 702
یہ ہوگا کہ اثبات نص کے لیے امام معصوم کا قول ضروری ہو گا اور اس طرح نص ثابت ہو گی نہ امام کی معصومیت؛انجام کار حقیقت میں یہ ہے کہ اس طرح نہ ہی نص ثابت ہوتی ہے اور نہ ہی عصمت۔ بخلاف ازیں اس کی صورت منطقی اعتبار سے یوں ہوگی کہ جو انسان دعوی کرے گا کہ : ’’میں امام معصوم ہوں اورمیری امامت نصوص سے ثابت ہے؛ میں خود ہی معصومیت کی دلیل ہوں ۔‘‘ یہ دعوی کرنے والے کا قول حجت ہوگا؛ اگرچہ اس قول کا کہنے والا معلوم نہ ہو۔ یہ جہالت کی انتہاء ہے۔یہ دلیل بھی اپنے سے پہلی دلیل کی مانند ہے۔ [پانچواں جواب ]:ہم شیعہ سے پوچھتے ہیں کہ تمہارے اس قول کا کیا مطلب ہے کہ امام کا معصوم اور منصوص علیہ ہونا واجب ہے ؟آیا اس کا مطلب یہ ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بصراحت فرمائیں کہ فلاں شخص میرے بعد امام و خلیفہ ہو گا ؛ اس کی بات سنو اور اطاعت کرو ؟تو صرف اس حکم کی بنا بر امامت ثابت ہوجائے گی؟ یا یہ کہ اس کی امامت اس وقت تک درست نہ ہوگی جب تک اس کی بیعت خلافت نہ کی جائے؟ پہلی صورت میں نص کا ہونا ضروری نہیں ؛ اس صورت میں نص کے وجوب کو ہم تسلیم نہیں کرتے۔ شیعہ کا فرقہ زیدیہ اہل سنت کی طرح ایسی نص کا انکار کرتا ہے۔زیدیہ ان شیعہ میں سے ہیں جو حضرت علی رضی اللہ عنہ پر کوئی بہتان یا تہمت نہیں لگاتے۔ [حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی افضلیت]: [اشکال]:شیعہ مصنف لکھتا ہے:’’امام معصوم نہ ہونے کی صورت میں تنازع اور جھگڑا پیدا ہوگا۔‘‘ [جواب]:ان سے کہا جائے گا کہ : وہ نصوص جو استحقاق امامت پر دلالت کرتی ہیں ؛ ان کی دلالت نظر اور استدلال سے معلوم ہو جاتی ہے۔اور ان سے احکام میں مقصود حاصل ہوجاتا ہے۔ پس تمام حکام پر ایسی نص جلی نہیں ہوتی جس کے سمجھنے میں عام و خاص کا فہم برابر کام کرتا ہو۔ جب ہر زمانے میں امور کلیہ کی معرفت واجب ہے ؛ تو یہ اس نص کی جگہ کفایت کرجاتے ہیں ۔ پس اسے اگر ایک قضیہ جزئیہ یعنی امام کی تعین و تقرر میں کفایت سمجھا جائے تو یہ زیادہ اولی اورمناسب ہے۔ سو بلاشک و شبہ ہم پہلے یہ بیان کرچکے ہیں کلیات پر انبیائے کرام علیہم السلام کی جانب سے نص کا ہونا ممکن ہے ؛ بخلاف جزئیات کے۔ مزید برآں جب اس مسئلہ میں واضح دلائل موجود ہیں کہ اس جماعت کے کچھ افراد دوسروں سے زیادہ امر خلافت کے حق دار ہیں تو یہ دلائل بطور خاص کسی کو خلیفہ متعین کرنے سے کفایت کر جاتے ہیں ۔ [جواب]:ہم کہتے ہیں :’’ جن نصوص سے نظر و استدلال کی بنا پر حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی افضلیت اور امامت ثابت ہوتی ہے ، ان سے مقصد حاصل ہو جاتا ہے۔ اس لیے کہ تمام احکام پر ایسی نص جلی نہیں ہوتی کہ اسے ہر خاص و عام برابر سمجھ لے۔ جب ان امور کلیہ کی معرفت ہر زمانے میں واجب تھی؛ تو ان امورمیں اتنی ہی نص کافی سمجھی جاتی ہے۔ تو پھر
Flag Counter