Maktaba Wahhabi

130 - 702
کرتے ہیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان مبارک سے نکلے ہوں ‘ یا پھر بالمعنی روایت کرتے ہیں ۔[مگر ہر صورت میں وہ تبلیغ رسالت کا ہی کام کرتے ہیں ]۔ ایک جماعت نے قرآن و حدیث کو جیسے سنا ویسے ہی آنے والوں تک پہنچا دیا ‘ اور ایک جماعت نے احادیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں غور وفکر کیا ؛ اس کا تفقہ وتدبر حاصل کیا ‘ معانی کی معرفت حاصل کی۔اور جس چیز میں ان کا اختلاف ہوا اسے فیصلہ کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث پر پیش کردیا۔ یہی وجہ ہے کہ اہل سنت والجماعت کبھی بھی حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف کسی قول پر جمع نہیں ہوئے ۔ اور حق کبھی بھی ان سے خارج نہیں ہوا۔ہر وہ چیز جس پر ان کا اجماع ہوا ہو ‘ وہ وہی ہوسکتی ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول ہو۔ ہر وہ فرقہ جس نے اہل سنت والجماعت کی مخالفت کی ہو‘ خواہ وہ خارجی ہوں یارافضی؛ معتزلی ہو یا جہمی یا کوئی دوسرا اہل بدعت ؛ حقیقت میں وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت کررہا ہوتا ہے۔بلکہ جو کوئی ثابت شدہ عملی امور شریعت میں ان کی مخالفت کرتا ہے؛ تو حقیقت میں وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ثابت شدہ سنت کا منکر ہے۔ اور ان میں سے ہر ایک فرقہ جو ایک مسئلہ میں دوسرے فرقہ مخالف ہو؛ وہ کسی مسئلہ میں ان کا موافق بھی ہوتا ہے۔ پس ھواء پرست فرقے؛ اہل سنت و الجماعت کے ساتھ اسی منزلت پرہیں جیسے مسلمان دوسری تمام ملتوں کے ساتھ ۔ اس لیے کہ اہل سنت اسلام میں ایسے ہی ہیں جیسے باقی تمام ملتوں میں اسلام ۔ یہ موضوع اپنی جگہ پر تفصیل سے بیان کیا جاچکا ہے۔ [اجماع صحابہ کی موجودگی میں کسی بھی دیگر اجماع سے بے نیازی] [سوال ]اور اگریہ کہا جائے کہ : حق اہلحدیث[محدثین کرام رحمہم اللہ ] سے باہر نہیں ہوسکتا؛ تو پھر اصول فقہ میں یہ کیوں نہیں ذکر کیا گیا کہ ان کا اجماع حجت ہے۔جب کہ اس سلسلہ میں اختلاف کا ذکر کیا گیا ہے۔جیسے اہل بیت اور اہل مدینہ کا اجماع بھی ذکر کیا گیا ہے۔ [جواب]اس کا جواب یہ ہے کہ: اہل حدیث کا اتفاق صرف اس چیز پر ہی ہوسکتا ہے جو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے؛اور آپ کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے منقول ہو؛ تو اس صورت میں ان کا استدلال کتاب و سنت اور اجماع صحابہ سے ہوگا؛ جو کہ دیگر ہر اس اجماع کے دعوی سے بے نیاز کردیتا ہے جس کے حجت ہونے کے بارے میں لوگوں کے مابین اختلاف پایا جاتا ہے۔یہ ان کے خلاف ہے جو متأخرین اہل مدینہ کے اجماع کے حجت ہونے کا دعوی کرتے ہیں ۔ کیونکہ یہ اجماع ایسے مسائل میں ذکرکیا جاتا ہے جن کے بارے میں کوئی نص موجود نہیں ہوتی؛ بلکہ نص اس کے خلاف ہوتی ہے۔ ٭ یہی حال ان لوگوں کا بھی ہے جو اجماع اہل بیت ؍عترت کے حجت ہونے کا دعوی کرتے ہیں ۔یہ ایسے مسائل میں ہوتا ہے جن میں کوئی نص موجود نہ ہو۔ بلکہ نص اس کے خلاف ہوتی ہے۔اسی لیے ان لوگوں کو اس اجماع کا دعوی کرنے کی ضرورت پیش آئے جسے یہ لوگ حجت خیال کرتے ہیں ۔ ٭ جہاں تک اہل حدیث کا تعلق ہے؛ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نصوص ہی ان کے ہاں اصل بنیاد ہیں ۔ اور جب
Flag Counter